وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف مذاکرات کے بعد اخراجات میں 85 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے، اخراجات میں کمی کا اطلاق ترقیاتی فنڈز، تنخواہوں اور پنشن پر نہیں ہوگا، حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، آئی ایم ایف معاہدہ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین روز سے لگاتار آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد 215ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ ہوا ہے۔آئندہ مالی سال کے دوران 215ارب ٹیکسوں پر اتفاق ہوا ہے، فنانس بل میں ترامیم لائی جارہی ہیں، آئی ایم ایف مذاکرات کے بعد اخراجات میں 85 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے، اخراجات میں کمی کا اطلاق ترقیاتی فنڈز ، تنخواہوں اور پنشن پر نہیں ہوگا۔
حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، آئی ایم ایف معاہدہ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جائے گا۔ ایف بی آر کے اہداف کا تخمینہ 9415 ارب روپے کردیا گیا ہے۔سبسڈی کا حکومت کا تخمینہ 1064 ارب ہوجائے گا۔ اخراجات میں کمی اور نئے ٹیکس لگانے سے مالیاتی خسارے میں 300ارب کی کمی ہوگی۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد 215ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ ہوا ہے۔
ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 سے بڑھا کر 9416 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ افسران کی 2 یا 2 سے زیادہ اداروں سے پنشن روک دی گئی ہے۔ گریڈ 17سے اوپر ریٹائرڈ ملازمین کو صرف ایک ادارے سے پنشن ملے گی۔ پنشنر اور شریک حیات کی وفات کے بعد ورثاء کو 10سال پنشن دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، دفاعی بجٹ بروقت فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں،آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس مانے ہیں۔ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو بسم اللہ،ورنہ گزارا تو ہو رہا ہے، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے پر عوام کے سامنے لائیں گے۔ ایکسٹرنل فنانسنگ میں کمی کی وجہ سے 213 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سپر ٹیکس کچھ تبدیلیوں کے ساتھ موجود رہے گا،سپر ٹیکس کی کم سے کم حد 30 سے بڑھا 50 کروڑ روپے کی جا رہی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 50 سے بڑھا کر 60 روپے کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسر صرف ایک ادارے سے پنشن لے سکے گا۔ ایک سے زائد سرکاری اداروں سے اب سرکاری افسر پنشن نہیں لے سکے گا،ایسے افسروں کا بھی علم ہے جو تین اداروں سے پنشن لے رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ آئی ایم سے معاہدے کیلئے ترقیاتی بجٹ یا تنخواہوں میں اضافے پر کٹ نہیں لگے گا، مشکل حالات کا سبب گزشتہ حکومت کی ملک دشمن پالیسیاں ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، سختیاں ختم ہونے سے سرمایہ کاروں کو فائدہ ہو گا۔آہستہ آہستہ معمول کے معاشی حالات کی طرف جا رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ملکی معیشت کو جلد سے جلد بہتر کرنے کی کوشش کریں،پاکستان کو ٹیکس ریونیو میں اضافے کی ضرورت ہے،آئندہ 2 سے 3 روز میں بجٹ منظور کریں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے،آئی ایم ایف اور پاکستان کی معاشی ٹیم کے درمیان تین روز تفصیلی مذاکرات ہوئے۔ 24 ویں بڑی معیشت کا مقام جلد حاصل کریں گے،پاکستان کو جی 20 میں شامل کریں گے۔