وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے، اگر نہیں کرنا چاہتا، تو نہ کرے ،ہم اس کے مطالبے پر مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے،مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیوں کا پلان ہے،3.7 کی ادائیگیوں میں کوئی پریشانی نہیں۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے جتنے پیشگی اقدامات کہے کرلیے، اب مزید نہیں کرسکتے۔
انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے، اگر نہیں کرنا چاہتا، تو نہ کرے، اس کے مطالبے پر ہم مزید مشکل فیصلے نہیں کر سکتے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیوں کا پلان ہے،3.7 کی ادائیگیوں میں کوئی پریشانی نہیں، امید ہے چین پاکستان کا مزید 2.4 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کر دے گا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ بجٹ 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔
اس سے قبل گزشتہ روز ہی آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر پراظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ سے متعلق افواہیں نہ پھیلائی جائیں، پاکستان کے بارے میں ناانصافی پر مبنی عالمی سیاست ختم ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ عالمی ادارے بلوم برگ سے بات چیت کرتے ہوئے آئی ایم ایف ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان کیساتھ قرض کے معاملے پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کی جانب سے بات چیت میں تعطل کا کوئی اشارہ نہیں آیا۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان نے پیٹرول سبسڈی نہ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے جبکہ پاکستان سے پالیسی معاملات پر یقین دہانی چاہتے ہیں۔