آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو ایسا بحران آتا کہ کسی کے پاس حل نہ ہوتا آئی ایم ایف پروگرام ہونے سے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں صرف سنبھلنے کی مہلت ملی ہے، ملک وقوم کی ترقی کیلئے میثاق معیشت کی طرف آنا ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا تقریب سے خطاب

  وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو ایسا بحران آتاکہ کسی کے پاس حل نہ ہوتا، آئی ایم ایف پروگرام ہونے سے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں صرف سنبھلنے کی مہلت ملی ہے،ملک وقوم کی ترقی کیلئے میثاق معیشت کی طرف آنا ہوگا۔ انہوں نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہاں آکر طلباء طالبات سے ملاقات کا موقع ملا، جس طرح دانش سکول کے طلباء نے محنت کرکے مختلف شعبوں میں مقام ھاصل کیا ہے، یہ قابل احترام ہے، آپ نے صرف اس ہال میں نہیں پورے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا ہے، طالبہ تانیہ کے والدین دنیا سے چلے گئے، آج اس بچی نے ایم فل انگریزی میں کیا ہے، یہ بڑی فخر کی بات ہے ۔

میں نے جب دانش سکول بنانے کا فیصلہ کیا تو اشرافیہ اور سرداروں نے بڑی مخالفت کی، کہ شہبازشریف دانش سکولوں پر پیسے ضائع کررہا ہے، ایک دانش سکول کی قیمت سے دس سکول بن جائیں گے۔

ایچی سن کالج، مرے کالج، گارڈن کالج ، لارنس کالج بن رہا تھا تو اس وقت کیوں خیال نہیں آیا تھا؟ غریب بچوں پر ایچی سن کے کالج کے دروازے بند ہیں، وہاں سرداروں، امیروں، وزیراعظم ، صدر اور افسروں کے بچے پڑھتے ہیں، آج یہاں کتنے اعتماد کے ساتھ بیٹیاں بات کررہی تھی۔

بتائیں ! دانش سکول بنا کر کوئی گناہ کیا؟ میرابس چلے تو پورے پاکستان میں ہزاروں دانش سکول بنا کر اس قوم کو ہم عظیم بنائیں گے۔ کاش جو دوست ممالک نے ہیرے جواہرات دیئے وہ بیچ کر اور 190ملین پاؤنڈ فراڈ کے ذریعے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں نہ جاتا، برطانیہ سے آئی رقم کاش سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں نہ جاتی، یہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کروا کے دانش سکول بنائے جاتے تو اس حکومت کو سلام کرتا۔

لیکن سب کو چورڈاکو کہا گیا اور ملک کو کنگال کردیا گیا۔حکومت پنجاب نے تانیہ بیٹی کو نوکری دے دی ہے۔وزیراعلیٰ نے مجھے بھی پیچھے چھوڑ کر محسن اسپیڈ سے کام کیا ہے۔اگر ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے تو اشرافیہ، ہر حکومت، سب کی ذمہ داری ہے، وقت کی نزاکت کا اندازہ لگائیں، پاکستان کے حالات کا جائزہ لیں، دانش سکول ہر جگہ بنیں ہوں، اگر اگلے الیکشن میں موقع ملاتو نوازشریف کی قیادت میں پورے پاکستان میں دانش سکولوں کا جال بچھا دوں گا۔

لیپ ٹاپس کی اسکیم پنجاب میں دوبارہ شروع کی جائے گی، پنجاب کے بجٹ میں اس کو مختص کیا جائے۔ مالی مدد کرنے پر یواے ای اور سعودی عرب اور چین کا شکریہ ادا کیا ۔15ماہ ہماری حکومت کو ہوگئے، لیکن معاشرے میں بدترین تقسیم ہے، اس ملک کو تباہ کردیا گیا ہے، معاشرے میں کبھی ایسی تقسیم نہیں دیکھی، پوری دنیا میں الیکشن ہوتے ہیں، معاشرے میں تقسیم نے پاکستان کی ترقی خوشحالی کا راستہ بند کردیا ہے۔

آج پھر کہتا ہوں کہ آئیں! چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کریں، امریکا سمیت کئی ممالک میں معیشت پر کمپرومائز نہیں کیا جاتا، کوئی بھی حکومت آئے جائے، لیکن معاشی پروگرام جاری رہنا چاہیئے۔میں جانتا ہوں کہ آئی ایم ایف پروگرام مجبوری بن گیا تھا،اگر پاکستان دیوالیہ نہ بھی ہوتا تو شدید مشکلات ہونی تھیں، دنیا کے مالیاتی اداروں نے ہم پر دروازے بند کردینے تھے، اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو امپورٹ مزید کم کرنا پڑتی۔

آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو ایسا بحران ہوتا کہ کسی کے پاس حل نہ ہوتا، مجھے پتا ہے کس طرح منتیں کرکے آئی ایم ایف پروگرام بحال کیا ہے، اگر ڈیفالٹ ہوتا تو میری قبر پر کتبہ لگتا کہ شہبازشریف کے دور میں ملک ڈیفالٹ ہوا، آئی ایم ایف پروگرام ہونے سے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں صرف سنبھلنے کی مہلت ملی ہے۔ اپنے اختلافات دفن کرکے اگر ہم ایک ہوجائیں تو کوئی زنجیر ہمارے راستے کی رکاوٹ نہیں بنے گی، مجبوری میں کہتا ہو ں کہ ہندوستان 1991میں آئی ایم ایف کے پاس پھر نہیں گیا، ہمارے پاس ٹریلین ڈالرز کی معدنیا ت ہیں، وسائل کی کمی نہیں، آئیں مل بیٹھیں اور پاکستان کا کھویا مقام حاصل کریں ۔ 

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں