اسلام آباد(شہزاد پراچہ) آئی ایم ایف پروگرام پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے حکومت پاکستان کا غیرمعمولی فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرط پر تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو نگران دورے حکومت میں ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ پر مکمل پابندی کی عملدرآمد کی ہدایت کر دی۔
دستایزات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری سرکلر کے مطابق تمام وزارتیں منتخب حکومت کے قیام تک تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کا مطالبہ نہ کریں کیونکہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کیلئے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد ضروری ہے۔
پاکستان نے پارلیمنٹ کی منظوری کےبغیر تکنیکی ضمنی گرانٹ جاری نہ کرنے کا وعدہ کررکھا ہے ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیکس چھوٹ، ٹیکس ایمنسٹی سکیم بھی جاری نہ کرنے کا پابند ہے۔تمام ڈویژن یقینی بنائیں کہ ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی اور ای سی سی کے پاس ضمنی گرانٹ کا مطالبہ نہ کیاجائے۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کے 11 جنوری کو ہونیوالےاجلاس واشنگٹن میں ہوا تھا جس میں پاکستان کو قرض کی اگلی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے منگل کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر موصول ہونے کی تصدیق کر دی تھی۔ رقم تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت دی گئی، پاکستان کو نو ماہ کے پروگرام کے تحت 1.2 ارب ڈالر پہلے ہی مل چکے ہیں۔
اگلی قسط ملنے کے بعد پاکستان کو اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت موصول ہونیوالی کل رقم ایک ارب نوے کروڑ ڈالر ہوجائے گی جس کے بعد فروری میں متوقع اگلے اقتصادی جائزہ کی تکمیل کی صورت میں آخری اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر پاکستان کو مزید 1.1 ارب ڈالر ملیں گے۔