اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں بھی زخمی فلسطینیوں کی مدد کے لیے آگے بڑھنا چاہیئے۔ بیداری کی لہر پیدا کر کے پورے کیس کی ترجمانی کرنا ہو گی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ایوان صدر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1947 والی پوزیشن پر ہمیں قائم رہنا چاہیئے۔مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ دو ریاستی حل یا 1967 کی پوزیشن کی حمایت قائد اعظم کے اصولی مؤقف کی نفی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق قبضے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ جبکہ اقوام متحدہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرائے گی۔
حافظ نعیم الرحمان نے تجویز دی کہ ہمیں اسلامی ممالک کا اجلاس بلا کر فوج کے سربراہان کو بھی مدعو کرنا چاہیئے۔ اور اس حوالے سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی سمٹ بلا کر ایک مضبوط مؤقف اپنانا چاہیئے۔ اور پروایکٹو رول ادا کرنا چاہیئے۔ شنگھائی کانفرنس میں کیس کو پٹ اپ کریں اور بھارت کو آئسولیٹ کریں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اتحاد میں ہی ہماری نجات ہے۔ اسرائیل کو عرب اور مسلم ممالک کی خاموشی نے طاقت فراہم کی ہے۔ اگر آپ کے اوپر کوئی دباؤ ہے تب بھی دو ریاستی حل کی بات کو نکال دیں اور آزاد فلسطین کی بات کریں کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔