اسرائیل کا ”موساد“کے ہیڈکواٹرکو نشانہ بنانے کے لیے بنانے کے لیے حزب اللہ کے بلیسٹک میزائلوں کو ناکارہ بنانے کا دعوی

عسکری کاروائیاں جاری رکھنے کے لیے امریکہ کی جانب سے آٹھ ارب 70 کروڑ روپے کا امدادی پیکچ موصول ہو گیاہے . اسرائیلی وزارت دفاع

اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اس نے خفیہ ادارے ”موساد“کے ہیڈکواٹرپر حزب اللہ کی جانب سے فائرکیئے جانے والے ایرانی ساختہ قادر ون بلیسٹک میزائلوں کو فضاءمیں ہی تباہ کرکے ناکارہ بنادیا ہے.

قادر ون میزائل 700 سے ایک ہزار کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد لے جا سکتا ہے اور یہ ایک پوری عمارت کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر کا کہنا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے اس حملے کو روکنے میں کامیاب ہوا کیونکہ اس کے پاس”’ڈیوڈز سلنگ“ نامی ایئر ڈیفینس سسٹم ہے اسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اسے اپنی عسکری کاروائیاں جاری رکھنے کے لیے امریکہ کی جانب سے آٹھ ارب 70 کروڑ روپے کا امدادی پیکچ موصول ہو گیاہے .

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اس پیکج میں تین ارب 50 کروڑ روپے جنگی ساز و سامان کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پانچ ارب 20 کروڑ روپے ”آئرن ڈوم ‘ڈیوڈز سلنگ“ اور جدید لیزر سسٹم کو بہتر کرنے پر خرچ ہوں گے ڈیوڈز سلنگ کو ابتدائی طور پر اسرائیلی پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم کے متبادل کے طور پر بنایا گیا تھا.

وسطی ایشیائی عسکری امور پر امریکی محکمہ خارجہ کے سابق مشیر کرنل عباس دوہک نے بتایا کہ ڈیوڈز سلنگ سسٹم کی رینج پیٹریاٹ سسٹم کے مقابلے میں 100 کلومیٹر زیادہ ہے اسرائیل میں ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کا فضائی نظامِ دفاع تین پرتوں پر مشتمل ہے اسرائیلی دفاعی کمپنی رافیل کے مطابق ڈیوڈز سلنگ اسرائیل کے متعدد دفاعی سسٹمز میں سے ”میڈیم رینج“ رکھنے والا ایک سسٹم ہے جو کہ آئرن ڈوم کے بعد سب سے زیادہ کامیاب دفاعی ہتھیار تصور کیا جاتا ہے.

ڈیوڈز سلنگ کو مکمل میڈیم ٹو لانگ رینج ایئر اینڈ میزائل ڈیفینس سسٹم بھی تصور کیا جاتا ہے”ٹائمز آف اسرائیل “کے مطابق اس ہتھیار کا نام بائبل میں بیان کی گئی ایک کہانی پر رکھا گیا ہے اسرائیلی وزارتِ دفاع کے مطابق ڈیوڈز سلنگ کو بیلسٹک اور کروز میزائل حملوں کو ناکام بنانے کے لیے بنایا گیا ہے دوسری جانب آئرن ڈوم مختصر فاصلے پر مار کرنے والے میزائلوں اور گولوں کو تباہ کرتا ہے.

اسرائیلی فوج کے مطابق ڈیوڈز سلنگ کو اسرائیلی کمپنی رافیل اور امریکی کمپنی ریتھیون نے بنایا تھا اور اسے استعمال کے لیے 2017 میں نصب کیا گیا تھا ڈیوڈز سلنگ کو ”جادو کی چھڑی“ بھی کہا جاتا ہے جو کہ 40 سے 300 کلومیٹر تک کے فاصلے تک راکٹ اور میزائل حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے ڈیوڈز سلنگ میں ایک میزائل لانچر ایک ای ایل ایم 2084 ریڈار ایک آپریٹنگ سسٹم اور سٹنر انٹرسیپٹر میزائل موجود ہیں ڈیوڈز سلنگ کے ایک لانچ سسٹم میں 12 میزائل نصب ہو سکتے ہیں اور اس کے تمام پرزے امریکہ میں بنائے جاتے ہیں.

سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے مطابق میزائل تھریٹ کے مطابق سٹنر میزائل چار عشاریہ چھ میٹر لمبا ہوتا ہے اور یہ 15 کلومیٹر کی اونچائی سے آنے والے کسی بھی راکٹ یا میزائل کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ایک اندازے کے مطابق ایک سٹنر میزائل کو بنانے پر 10 لاکھ ڈالر خرچ ہوتے ہیں آئرن ڈوم میں استعمال ہونے والے میزائل کے مقابلے میں سٹنر میزائل میں وار ہیڈ نہیں ہوتا بلکہ یہ اپنے ہدف کو براہ راست نشانہ بناتا ہے ڈیوڈز سلنگ میں ای ایل ایم 2084 ملٹی مشن ریڈار بھی نصب ہوتا ہے جو کہ ہوائی جہازوں اور بیلسٹک اہداف کو ٹریک کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے یہ ریڈار فضائی نگرانی یا فائر کنٹرول مشنز دونوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ریڈار 474 کلومیٹر کے دائرے میں تقریباً 1100 اہداف کو ٹریک کر سکتا ہے جبکہ یہ ہر شے کو برقی نظام کے ذریعے سکین کرتا ہے.

اسرائیل نے 2006 میں ڈیوڈز سلنگ سسٹم پر کام کرنا شروع کیا اور پھر اس نے اس نظام کو بنانے کے لیے اگست 2008 میں امریکہ سے بھی معاہدہ کیا کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک تحقیق کے مطابق 2006 سے 2020 کے درمیان امریکہ نے ڈیوڈز سلنگ کو بنانے کے لیے اسرائیل کو دو ارب ڈالر کی رقم دی ہے اکتوبر 2009 میں اسرائیل کمپنی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفینفس سسٹمز نے امریکی کمپنی ریتھیون کے ساتھ انٹرسیپٹر میزائل اور لانچر بنانے کے لیے 10 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا اسرائیلی کمپنی رافیل نے پہلی مرتبہ نمائش کے لیے ڈیوڈز سلنگ کو 2013 میں پیرس ایئر شو میں رکھا تھا اس سسٹم کے تقریباً 50 فیصد پرزے امریکہ میں بنائے جاتے ہیں.

اردن سے تعلق رکھنے والے عسکری امور کے ماہر بریگیڈیئر جنرل موسی القلب کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاعی نظام کی وجہ سے خطے کے بہت سارے ممالک کے مقابلے میں عسکری برتری حاصل ہے تاہم وہ کہتے ہیں کہ اسرئیلی دفاعی نظام میں کچھ کمزوریاں بھی ہیں جیسے کہ انہیں ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرنا مشکل ہے اور اس دوران کوئی فریق ان ہتھیاروں کو نشانہ بنا کر تباہ بھی کر سکتا ہے اسی طرح ڈیوڈز سلنگ میں نصب ہونے والے ایک میزائل کی قیمت 10 لاکھ ڈالر ہے اور اسی سبب یہ دشمن کے میزائلوں کے انبار سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا موسی القلب کے خیال میں اسرائیل تکنیکی وجوہات کی بنا پر ڈیوڈز سلنگ کو آئرن ڈوم کی طرز پر استعمال نہیں کرے گا.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں