افغانستان: قوانین کی خلاف ورزی پر دو امریکی شہری گرفتار

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کو بتایا کہ امریکی شہریوں کی گرفتاری کے بعد امریکی حکام سے اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔

مجاہد نے تاہم اپنے بیان میں مبینہ خلاف ورزیوں کی تفصیل اور حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی۔

مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ جب غیر ملکی شہری افغانستان کا سفر کرتے ہیں تو ان کے لیے افغان قوانین پر عمل کرنا لازم ہے۔ ان کے مطابق، ”اگر یہ لوگ (غیر ملکی سیاح) قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

امریکی خبر رساں ادارے سی بی ایس کے مطابق 2022 سے افغانستان میں قید امریکی شہری ریان کاربیٹ کی اہلیہ نے رواں ہفتے اپنے شوہر سے ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ کیا۔

اس فون کال کے بعد ریان کی اہلیہ نے ان کے تحفظ کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ریان کی رہائی کے لیے بھر پور کوششی‍ں کر رہے ہیں۔

اس وقت افغانستان میں زیر حراست غیر ملکیوں کی تعداد کا درست اندازہ لگانا ممکن نہیں۔ رواں سال فروری میں آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ایک دائیں بازو کے انتہا پسند کو نو ماہ قید کاٹنے کے بعد رہا کیا گیا۔

طالبان نے اس شخص کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

طالبان حکام نے گزشتہ سال اکتوبر میں افغان قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار چار برطانوی شہریوں کو رہا کر دیا تھا۔ برطانیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے لیے معذرت کی گئی تھی۔

طالبان کی جانب سے افغانستان کی حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سے واشنگٹن اور کابل کے مابین بڑی تعداد میں قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

امریکی بحریہ کے سابق افسر اورسول کنٹریکٹر مارک فریچس، جو 2020 سے افغانستان میں قید تھے، کو ایک افغان منشیات کے ڈیلر کی رہائی کے بدلے واپس امریکہ بھیجا گیا تھا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں