افغانستان میں خواتین کو کن کن سزاؤں کاسامنا سرعام کرنا ہوگا ؟ امیرِ طالبان نے اعلان کردیا خواتین کو 1990 کی دہائی کے ظالمانہ دنوں میں واپس دھکیلا جانے والا ہے، افغان ہیومن رائٹس گروپ

افغانستان میں زنا کی مرتکب خواتین کو کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے کی سزا سرعام دینے کا آغاز کیا جائے گا۔ امیرِ طالبان ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے یہ اعلان برطانوی میڈیا ست گفتگو کے دوران کیا۔

امیرِ طالبان ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کا کہنا تھا کہ جلد ہی زنا کی مرتکب خواتین کو کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے کی سزا کا عمل شروع کریں گے۔ جس کے بعد افغانستان میں طالبان کے پہلے دور کی طرح دوبارہ سے خواتین کو ان سزاؤں کا سامنا ہوگا۔

امیرِ طالبان کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم خواتین کو جرم کی سزا میں سنگسار کرتے ہیں تو آپ کہتے ہیں کہ یہ خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ میں مغربی ممالک سے کہتا ہوں کہ ہم نے آپ سے 20 سال جنگ کی اور مزید 20 سال یا اس بھی زیادہ عرصے تک لڑ سکتے ہیں۔

طالبان کے سپریم کمانڈر نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت شریعت کے نفاذ کے لیے ملی ہے اس لیے ہم جلد ہی زنا کی سزا کو دوبارہ نافذ کریں گے اور ایسا سرعام کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں خواتین کو 1990 کی دہائی کے ظالمانہ دنوں میں واپس دھکیلا جا رہا ہے۔ اگست 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کو سیکنڈری اسکولوں، پارکوں، جم خانوں، جامعات اور ملازمتوں پر جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں