اللہ ادارے پر رحم کرے، جسٹس جمال مندوخیل کے الفاظ چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا اظہار ہیں اب تین رکنی بینچ کے کسی فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی، چیف جسٹس فل کورٹ بنا لیں جس پر حکومت اور تحریک انصاف فل کورٹ پر متفق ہیں۔سینئر صحافی حامد میر کا مشورہ

 صوبائی انتخابات ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ دوسری بار ٹوٹ گیا ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ جسٹس جمال مندوخیل نے بینچ سے علیحدہ ہوتے ہوئے کہااللّٰہ تعالیٰ ہمارے ادارے پر رحم کرے ،یہ الفاظ چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا اظہار ہیں۔حامد میر نے مزید کہا کہ اب تین رکنی بینچ کے کسی فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی ،چیف جسٹس فل کورٹ بنا لیں جس پر حکومت اور تحریک انصاف فل کورٹ پر متفق ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکمت دکھائیں

خیال رہے کہ انتخابات ملتوی کیس،سپریم کورٹ کا 4 رکنی بینچ پھر ٹوٹ گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پنجاب اور خیبر پختو نخوا کیس کی سماعت سے معذرت کر لی جس کے بعد سپریم کورٹ کا 4 رکنی بینچ پھر ٹوٹ گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کل کے حکم نامے سے اختلاف کیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سماعت کا حکم نامہ نہ عدالت میں لکھوایا گیا نہ مجھ سے مشاورت کی گئی۔

حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لگایا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کا کھلی عدالت میں جائزہ لینا چاہیے۔میں بینچ کا حصہ تھا جو بھی ہوا میری مشاورت سے نہیں ہوا۔مجھے لگتا ہے شاید اس بینچ میں مس فٹ ہوں۔ اس بینچ کو شاید میری ضرورت نہیں،اس دعا کے ساتھ بینچ سے علیحدہ ہو رہا ہوں کہ اللہ ادارے پر رحم کرے۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات پر سرکلر جاری کر دیا،سرکلر کے مطابق جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کے فیصلے میں از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا گیا،سرکلر میں اس انداز میں بینچ کا از خود نوٹس لینا 5 رکنی عدالتی حکم کی خلاف وزری قرار دیا گیا۔سپریم کورٹ کے سرکلر میں کہا گیا کہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان ہی لے سکتے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں