الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کردیا الیکشن مہم کے دوران عدلیہ اور افواج پاکستان کے خلاف بیان بازی پر پابندی ہوگی، اسلحے کی نمائش پرپابندی ہوگی،صدر، وزیراعظم اور وزراء مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ الیکشن کمیشن کا انتخابی ضابطہ اخلاق

اسلام آباد  الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کردیا، جس کے تحت الیکشن مہم کے دوران عدلیہ اور افواج پاکستان کے خلاف بیان بازی پر پابندی ہوگی، اسلحے کی نمائش پرپابندی ہوگی،صدر، وزیراعظم اور وزراء مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن مہم کے دوران عدلیہ اور افواج پاکستان کے خلاف بیان بازی پر پابندی ہوگی۔

عام نشستوں پر الیکشن لڑنے کیلئے خواتین کو 5 فیصد نمائندگی دی جائے گی، کوئی بھی سیاسی جماعت اپنی مخالف دوسری سیاسی جماعت کے بینرز نہیں اتارے گی، جلسے جلوسوں کیلئے انتظامیہ سے اجازت لازمی ہوگی، اسلحے کی نمائش پرپابندی ہوگی، انتخابی مہم کے دوران الیکشن کمیشن کے منظور کردہ سائز کے بینرز، پوسٹرز اور پینا فلکس استعمال کئے جائیں گے، جلسے جلوسوں میں ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر پابندی عائد ہوگی۔

صدر، وزیراعظم اور وزراء مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ پولنگ ڈے پر پولنگ اسٹیشن کے400 میٹر کے اندر انتخابی مہم نہیں چلائی جاسکتی، پولنگ اسٹیشن کے اندر سیاسی جھنڈے یا بینرز لے جانے پر پابندی عائد ہوگی۔دوسری جانب پنجاب میں عام انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔الیکشن کمیشن فنڈز اور سکیورٹی پلان کیلئے وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کو خطوط لکھے گا، ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق 21 ارب کے فنڈز مرحلہ وار ملنے کا امکان ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق سکیورٹی پلان کیلئے پنجاب حکومت سے رابطہ کیا جائیگا ،سیکرٹری کمیشن 10 اپریل تک سکیورٹی پلان فائنل کرنے کا کہیں گے۔ذرائع کے مطابق خطوط میں پنجاب میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے متعلقہ حصے بھی شامل کئے جائیں گے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں