گرفتاریوں سے متعلق رپورٹس سے آگاہ ہیں، میرے پاس اس بارے میں بتانے کیلئے کچھ نہیں ہے یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس پر وہی بات کر سکتے ہیں، امریکا علاقائی استحکام اور باہمی مقاصد کی حمایت کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کیلئے پرعزم ہے،پینٹاگون کی پریس سیکرٹری سبرینا سنگھ کی پریس بریفنگ
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون)نے سابق فوجی افسران کی گرفتاری کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیدیا،امریکہ محکمہ دفاع پینٹاگون کی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ نے کہا کہ گرفتاریوں سے متعلق رپورٹس سے آگاہ ہیں،پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ سے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ میرے پاس اس بارے میںبتانے کیلئے کچھ نہیں ہے یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس پر وہی بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا علاقائی استحکام اور باہمی مقاصد کی حمایت کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کیلئے پرعزم ہے۔امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور باہمی مفادات کی بنیاد پر فوجی اور سویلین رہنماوں کے ساتھ بات چیت کرتا ہے۔
پینٹاگون کی پریس سیکریٹری نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان کیساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پرپاکستانی حکام سے رابطے میں رہتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر)فیض حمید کی گرفتاری کے بعد 3مزید ریٹائرڈ آرمی افسران کو تحویل میں لے لیاگیا تھا۔حراست میں لئے گئے افسران سے مزید تحقیقات کی جائیں گی،پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے مطابق مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو تحویل میں لے لیا گیاتھا۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تینوں افسران کو فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں تحویل میں لیاگیاتھا۔
تینوں ریٹائرڈ افسران ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق بعض ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے جوسیاسی مفادات کی ایماءپر ملی بھگت سے عدم استحکام کو ہوا دے رہے تھے۔یاد رہے کہ 12اگست کو پاک فوج نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لیکر ان کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی تھی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایاگیا تھا کہ پاک فوج نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے، ٹاپ سٹی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف شکایات کی تفصیلی تحقیقات کیں تھیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیاتھا۔ ان پر ریٹائرمنٹ کے بعد متعدد مواقع پر پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات بھی ثابت ہوئے تھے۔