امریکی کانگریس کی کمیٹی میں پیشی، ڈونلڈ لو کے بیان پر “جھوٹ، جھوٹ” کے نعرے لگ گئے، امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ کی جانب سے امریکی سازش کے عمران خان کے الزامات رد کرنے پر ایوان میں نعرے لگے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز امریکی کانگریس(ایوان نمائندگان) کی امور خارجہ کمیٹی میں جنوبی ایشیا کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈ لو پیش ہوئے جہاں ان سے اراکین ایوان نمائندگان نے پاکستان کے انتخابات کے حوالے سے سخت سوالات کیے۔
پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے خاتمے میں امریکی کردار کے الزام سے متعلق سوال پر ڈونلڈ لو نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے الزامات رد کر دیے۔ اس دوران ایوان میں “جھوٹ، جھوٹ” کے نعرے لگ گئے جس پر سیکیورٹی نے شور مچانے والے افراد کو ایوان سے نکال دیا۔
بعد ازاں ڈونلڈ لو نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا، پاکستانی سفیر اسد مجید تصدیق کرچکے کہ سائفر کا الزام بالکل جھوٹ تھا، عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں ان کا یا ان کے محکمے کا کوئی کردار نہیں تھا، سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔
ڈونلڈ لو نے مزید سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 31سال پہلے پشاور میں ایک جونیئر آفیسر تھا، تب پاکستان میں انتخابات کے عمل کو قریب سے بھی دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے اگلے روز محکمہ خارجہ نے ایک واضح بیان جاری کیا۔الیکشن میں آزادانہ غیرضروری پابندیوں کو نوٹ کیا گیا۔الیکشن مہم کے دوران تشدد اور میڈیا ورکرز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، امریکا کی جانب سے انتخابات میں تشدد اور انسانی حقوق پر پابندیوں کی بھی مذمت کی گئی، میڈیا ورکرز پر حملوں، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کی بندش کی بھی مذمت کی گئی۔
پاکستان میں دہشتگردوں نے سیاسی رہنماؤں اور اجتماعات کو نشانہ بنایا،انتخابات سے پہلے پولیس، سیاستدانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے بھی رہے، انتخابی دھاندلیوں، تشدد اور دھمکیوں کے باوجود ووٹرز باہر نکلے، تشدد کی دھمکیوں کے باوجود 60 ملین سے زیادہ پاکستانیوں سے ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21ملین خواتین بھی شامل ہیں، ووٹرز نے 2018کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ خواتین کو ارکان پارلیمنٹ منتخب کیا۔
انتخابات میں مداخلت کے الزامات پر تشویش کا اظہارکیا گیا۔انتخابات میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔ انتخابات میں جو کچھ ہوا اور پاکستان میں جوحالات ہیں اس پر فکرمند ہیں، انتخابات میں کئی سیاسی رہنماء آزادانہ شامل نہیں ہوسکے،انتخابی بے ضابطگیوں کو دیکھنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، چاہتے ہیں الیکشن کمیشن شفاف طریقے بے ضابطگیوں کا جائزہ لے اور احتساب کرے،الیکشن کمیشن پاکستان نے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشن جمع ہوچکی ہیں، انتخاب میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، ماضی میں دیکھا کہ متنازعہ انتخابی حلقوں میں دوبارہ انتخابات کرائے گئے، امید ہے اب بھی ایسا ہوگا۔
پاکستان کے انتخابات کے نتیجے میں 3 مختلف بڑی سیاسی جماعتیں ابھر کر سامنے آئی ہیں، الیکشن میں خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی ریکارڈ رہی۔ تین دہائیاں قبل نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان مقابلہ تھا۔جنوبی ایشیاء کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں پاک امریکا تعلقات کی بنیاد امریکا کی جانب سے کئی شعبوں میں امداد کی صورت بھی رہی، براہ راست سرمایہ کاری بھی رہی۔
امریکی حکومت منگلا ، تربیلا ڈیموں کی تجدید کررہی ہے جو لاکھوں پاکستانیوں کو بجلی فراہم کرتے ہوئے، حالیہ تباہ کن سیلاب سمیت سب سے بڑی ضرورت کے دوران امداد جاری رہی، پاکستان کو قرضوں کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔پاکستان کے وفاقی بجٹ کا 70 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں جائے گاجوکہ پاکستانی معیشت کیلئے پریشان کن صورتحال ہے۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکا کی پہلی ترجیح ہے کہ افغان حکومت کو کہا جائے کہ افغان سرزمین کسی صورت پاکستان میں حملوں کیلئے استعمال نہ کی جائے، دوسری ترجیح معاشی ہے کہ امریکا پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے میں کیا کردار ادا کرسکتا ہے۔پاکستانی سفیر اسد مجید تصدیق کرچکے کہ سائفر کا الزام بالکل جھوٹ تھا، عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں ان کا یا ان کے محکمے اور امریکاکا کوئی کردار نہیں تھا، سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے،عمران خان حکومت گرانے کی سازش کے جھوٹے الزام کی وجہ سے پچھلے 2 برسوں میں مجھے قتل کی دھمکیاں دی گئیں، پاکستان کے عوام کو حق ہے کہ اپنی جمہوری حکومت کا انتخاب کریں۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان معاشی پالیسیاں ٹھیک کرلے تو امریکا سے بڑی سرمایہ کاری آئے گی، پاکستان کی کامیابی امریکا کی کامیابی ہے، پاکستان میں معاشی استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا کیلئے بہت ضروری ہے، دہشتگردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے تعاون کرتے ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ افغانستان 40سالوں سے تنازعات میں گھر اہوا ہے، پاکستان افغانستان سے جڑے تنازعات میں پھنسا ہوا ہے، امریکا کو دہشتگردی سے خطرہ ہے جبکہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے،پاکستانی عوام نے جس دہشتگردی کا سامنا کیا کسی اور نے نہیں کیا، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں کچھ برسوں میں دہشتگردی بڑھی ہے، افغان سرزمین سے پاکستانی علاقے پر حملے جاری ہیں، افغان علاقے سے بڑا حملہ ہفتے کو ہوا جس میں 7پاکستانی جوان شہید ہوئے، حملہ ٹی ٹی پی نے کیا، افغان طالبان یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین دہشتگرد حملوں کیلئے استعمال نہ ہو۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہیں، پاکستان اور ایران نے حال ہی میں ایک دوسرے پر ڈرون حملے کئے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ پاک ایران گیس پائپ لائن میں سرمایہ کاری کون کر ے گا؟کوئی ایسا پراجیکٹ ہو تو بڑے ادارے سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، امریکا کی پوری کوشش ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پورا نہ ہو۔ ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان کی فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے، پاکستان اور امریکا کی فوج کے درمیان بڑے گہرے تعلقات ہیں، پاکستان اور امریکی فوج کے جنرلز ایک ساتھ ٹریننگ کرتے ہیں، پاکستان کیلئے فوج امداد بڑھانے کی کوئی بات نہیں ہورہی۔