اوورسیز پاکستانیوں کو فراڈ سے بچانے کیلئے خصوصی اقدامات کا فیصلہ پراپرٹی کے سودوں کو ڈجیٹائز کرنے کی تیاری، حکومت سرمایہ کاری اور ترسیلاتِ زر میں اجافہ چاہتی ہے۔

حکومت بیرونِ ملک پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کے حوالے سے فراڈ سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ پراپرٹی کے سودوں کو ڈجیٹائز کرنے کا بنیادی مقصد زیادہ سرمایہ کاری اور ترسیلاتِ زر کا حصول یقینی بنانا ہے۔ ان اقدامات میں ڈجیٹل لینڈ ریکارڈ اور وڈیو ریکارڈ والے لین دین سے متعلق خدمات فراہم کرنا ہے۔

روزنامہ ڈان نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ وفاقی حکومت چند ڈجیٹل اقدامات متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جن کا بنیادی مقصد بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو پراپرٹی سیکٹر میں زیادہ سرمایہ کاری پر متوجہ کرنا اور ترسیلاتِ زر کا گراف بلند کرنا ہے۔

اس پروگرام کے تحت پراپرٹی کی فروخت، خریداری اور منتقلی کے حوالے سے دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے لینڈ ریکارڈ، میوٹیشن سرٹیفکیٹس اور الیکٹرانک رجسٹریشن ممکن بنائی جائے گی۔

یہ تمام خدمات بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے پیش کیے جانے والے پیکیج کا حصہ ہوں گی جن میں سرمایہ کاری کے مواقع، ریئل اسٹیٹ پروجیکٹس، ٹیکسیشن اور بیگیج سے متعلق ترغیبات شامل ہیں۔

آئندہ ماہ لانچ کیا جانے والا پروگرام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے پراپرٹی کے حوالے سے فراڈ اور جعلی دستاویزات و جعلی قبضے سے متعلق مایوس کن احوال اور شکایات سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر تیار کیا گیا ہے۔ فراڈ کے کیس صرف لینڈ مافیا، منظم پراپرٹی گریبرز اور مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے دیگر افراد ہی کی طرف سے نہیں بلکہ رشتہ داروں اور دوستوں کی طرف سے بھی سامنے آئے جس کے نتیجے میں محنت کی کمائی سے خریدی ہوئی ان کی پراپرٹ اور زرِ مبادلہ ہاتھ سے جاتا رہا۔

اس کے نتیجے میں بیرون ملک مقیم پاکستانی عام طور پر اسپشلائزڈ ریئل اسٹیٹ سیکٹرز میں سرمایہ کاری سے گریزاں رہتے ہیں۔ چند برسوں کے دوران بڑے شہروں میں حکومتی اداروں اور محکموں کے پیش کردہ منصوبوں میں بھی غیر مقیم پاکستانیوں کی دلچسپی کم رہی ہے۔

ایک کروڑ سے ایک کروڑ 10 لاکھ تک پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں اور ہر سال کم و بیش 8 لاکھ پاکستانی امیگریشن یا ملازمت کے سلسلے میں ملک سے باہر جاتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں سے تقریباً نصف مشرقِ وسطیٰ میں مقیم ہیں اور ان میں سے بھی بڑی تعداد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ہیں۔

ایک سینیر سرکاری افسر نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر جمعہ کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی وزارت کے سیکریٹری ڈاکٹر ارشد محمود کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں طے کیا گیا کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت اور منتقلی کے حوالے سے بہت جلد بیرونِ ملک پاکستانی سفارتی مشنز کے کمرشل ویلفیئر اتاشیوں کے ذریعے تین خصوصی خدمات (فارڈ کا اجرا، پراپرٹیز کے سودوں کی الیکٹرانک رجسٹریشن اور میوٹیشن سرٹیفکیٹس کا اجرا) متعارف کرائی جائیں گی۔

یہ خصوصی خدمات پنجاب سے شروع کی جائیں گی۔ وہاں لینڈ ریکارڈ کو ڈجیٹائز کیا جاچکا ہے۔ اس کے بعد سعودی عرب اور یو اے ای میں یہ پروگرام شروع ہوگا۔ اس وقت ان دو ممالک میں کم و بیش 32 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔

سیکریٹری اوورسیز پاکستانیز نے اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن، سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے اور پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں