اوپیک پلس کے تیل کی پیدوار کم رکھنے کے فیصلے سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے بین الاقوامی بینچ مارک برینٹ کروڈآئل کی قیمت اعشاریہ29فیصد اضافے کے ساتھ 83ڈالر78سینٹ فی بیرل تک پہنچ گئی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ روس اور اوپیک پلس کے دیگر ممبر ممالک کی جانب سے جون تک تیل کی پیدوار میں کمی سے عالمی سطح پر کساد بازاری میں اضافے کا خدشہ ہے.
ماہرین نے اضافے کو ایک بڑے بحران کا آغازقراردیتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں پیدوار میں کمی کے نتائج عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کی صورت میں سامنے آئیں گے‘حالیہ فیصلوں کو فلسطین اسرائیل اور روس یوکرین جنگ سے جوڑا جارہا ہے امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں بھی خام تیل کی فی بیرل قیمت میںتقریبا93سینٹ کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے.
سعودی عرب اور روس سمیت اوپیک پلس گروپ میں کئی بڑے پروڈیوسرز نے اپنی خام سپلائی میں کمی کو جون کے آخر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے سعودی عرب10لاکھ بیرل اور روس نے یومیہ پیداوار میں4لاکھ71ہزار بیرل کمی کا اعلان کیا ہے جبکہ عراق 2لاکھ 20ہزاراور متحدہ عرب امارات نے1لاکھ63ہزار بیرل یومیہ کمی کا اعلان کیا ہے . اوپیک نے اعلان کیا ہے کہ جون کے آخر میںتیل پیدا کرنے والے ممالک اپنی پیداوار میں کمی کا دوبارہ جائزہ لیں گے اور مارکیٹ کے حالات کے مطابق اپنی پیداوار کی سطح کو تبدیل کر سکتے ہیں دریں اثنا بحیرہ احمر اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی تیل کی بلند قیمتوں کی وجہ بن رہی ہے ماہرین کا کہنا ہے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ممکنہ جنگ بندی سے قیمتوں میں اضافے کو روکنا ممکن نہیں ہوگا جب تک پیدوار میں اضافہ نہیں کیا جائے گااس وقت تک عالمی منڈی میں قیمتوں میں اتارچڑھاﺅ اسی طرح جاری رہے گا.
واضح رہے کہ مصر میں اس ہفتے جنگ بندی کے مذاکرات ہوں گے جن کے لیے حماس، قطر اور امریکہ کے وفود مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کرنے کے لیے قاہرہ پہنچے ہیں. مصری حکام کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک سے پہلے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں جو مارچ کے اوائل میں شروع ہوئی تھیں. ادھر دنیا میں سب سے زیادہ تیل استعمال کرنے والے ملک امریکا میں بلند شرح سود سے ملک میں تیل کی طلب کم ہونے کے امکانات کا اظہار کیا جارہا ہے جس سے تیل کی قیمتوں پر دباﺅ بڑھ سکتا ہے.
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ میں اعلان کردہ اقتصادی اعداد و شمار کے بعدامریکی فیڈرل ریزرو فیڈ کی جانب سے سال کی پہلی ششماہی میں شرح سود کم کرنے کے اشارے ملے ہیں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ میں اس ہفتے کے میکرو اکنامک ڈیٹا بینک کے مستقبل کے حوالے سے پالیسی کا اعلان کرئے گا.