صہیونی ریاست نے ایران کی طرف سے کسی بڑے حملے کا سامنا کرنے کی بھرپور تیاری کی ہے۔ یہ حملہ طویل دورانیے کا بھی ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ ایرانی قیادت نے تہران میں گزشتہ ماہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اعلان کیا تھا کہ اسرائیل سے بھرپور بدلہ لیا جائے گا۔
اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کا حملہ کئی دن بھی جاری رہ سکتا ہے۔ بعض میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایرانی حملہ حیرت انگیز بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے نیشنل سیکیورٹی کمیشن کے رکن احمد بخشائش اردستانی کہتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف ایرانی فوج کی کارروائیاں تین سے چار دن تک جاری رہ سکتی ہیں۔ یہ بات ایران واچ پر شائع ہونے والے انٹرویو کے حوالے سے ایران انٹرنیشنل نے بتائی ہے۔
اردستانی نے کہا ہے کہ ایرانی قیادت نے اسرائیل پر حملے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا ہے اور اس کے نتائج یا ردِعمل بھگتنے کی بھی بھرپور تیاری کی جاچکی ہے۔ ایران کسی بھی صورتِ حال کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
اردستانی نے انٹرویو میں کہا کہ حماس کے سربراہ کی شہادت کے جواب میں خوں ریزی تو ہوگی۔ اب اسرائیل کو بھرپور جوابی وار کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اچھا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے تھوڑا وقت اور لیا جائے۔ جب تک اسرائیلی ایرانی حملے کا انتظار کرتا رہے گا تب تک وہ شدید مخمصے میں مبتلا رہے گا اور ایران کو مخمصے کی حالت میں رکھنا بھی ایرانی حکمتِ عملی ہے۔