کراچی بائپر جوئے واحد سمندری طوفان نہیں جو اس راستے سے ہوتے ہوئے پاکستان کی جانب آیا تھا بلکہ 1999 میں بھی ایک ایسا ہی طوفان زیرو 2 اے اسی راستے سے پاکستان کی جانب آیا تھا اور بڑی تباہی مچائی تھی۔اس ضمن میں چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے بائپر جوئے کو 1999 کے طوفان کا ایکشن ری پلے قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ طوفان اسی راستے پر گامزن ہے جس سے 1999 والا طوفان ہوکر آیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ اس کی اس وقت رفتار بھی وہ ہی ہے جو کہ 1999 میں تھی اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ طوفان کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔ 1999 والا طوفان بھی کیٹی بندر سے ٹکرایا تھا۔سردار سرفراز کے مطابق بائپر جوائے کی پیدائش کا مقام بھی وہی ہے جہاں 1999 والا طوفان پیدا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 1999 والے اور اب کے طوفان میں بہت سے مماثلتیں ملتی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ 1999 کا سمندری طوفان تاریخ کا سب سے بدترین طوفان تھا۔اس طوفان کے بعد اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹھٹھہ اور بدین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا۔رپورٹ کے مطابق اس وقت 189 لوگ ہلاک جبکہ 150 لاپتا ہوئے تھے اور 138,000 گھر تباہ ہوئے تھے۔اس طوفان کی وجہ سے 256,000 ایکٹر زرعی زمین تباہ ہوئی تھی اور متاثرین کو کافی عرصے تک عارضی ریلیف کیمپوں میں رہنا پڑا تھا۔
1999 کے سمندری طوفان کی لہریں 28 فٹ اونچی تھیں۔آج اس وقت تک جو کچھ سامنے آیا ہے اس کے مطابق لہریں اس وقت 30 سے 40 فٹ اونچی ہیں۔ماہرین نے بتایاکہ وہ طوفان مئی میں آیا تھا جب کہ یہ جون میں ہے۔ تاریخوں کا معمولی فرق ہے مگر میں سیٹلائیٹ کے ذریعے سے دیکھ رہا ہوں کہ یہ طوفان ان ہی راستوں پر چل رہا ہے جن راستوں پر 1999 کا طوفان چلا تھا ۔