برطانوی تعلیمی اداروں میں درخواستوں کی پروسیسنگ میں تاخیر سے پاکستانی طلبہ کو غیر معمولی تعلیمی و مالی نقصان کا سامنا ہے۔
ویزا گائیڈ ورلڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہزاروں پاکستانی طلبہ کو فیس بروقت ادا کرنے اور بعض طلبہ کی طرف سے ترجیحی تعلیمی ویزا کے لیے فیس ادا کیے جانے کے باوجود تعلیمی ویزوں کی درخواستوں کی پروسیسنگ میں تاخیر کی جارہی ہے۔
فائنانشل ایجوکیشنل کنسلٹنٹسی فرم ایف ای ایس کے مینیجنگ ڈائریکٹر شجاعت علی شاہ کا کہنا ہے کہ بہت سے طلبہ میں یہ تاثر عام ہے کہ برطانوی حکام جان بوجھ کر تاخیر کر رہے ہیں کیونکہ اُنہیں امیگریشن کی سطح نیچے لانی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں پاکستانی طلبہ چھوٹھا بڑا بیرونی نیشنل گروپ ہیں۔ جنوری میں 12 سے 14 ہزار طلبہ نے برطانیہ کے تعلیمی اداروں میں داخلوں کے لیے درخواستیں اور فیس جمع کروائی۔ تعلیمی ویزا کے لیے درخواست دینے پر بھی اچھی خاصی رقم خرچ ہوتی ہے اور وقت بھی لگتا ہے۔
انٹرویو کی تیاری بھی محنت اور اخراجات مانگتی ہے۔ اس پورے عمل میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ اب تعلیمی ویزا کی پروسیسنگ میں ایک سے ڈیڑھ ماہ لگتا ہے۔ اس کے نتیجے میں طلبہ کا اچھا خاصا تعلیمی ہرج واقع ہوتا ہے۔ بہت سے طلبہ کو اپنی کلاسیں بروقت اٹینڈ کرنے کے لیے اضافی رقم بھی خرچ کرنا پڑتی ہے۔
یاد رہے کہ 2021-22 میں 23 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ کو برطانوی تعلیمی اداروں میں انرولمنٹ ملی تھی۔ اب پالیسی تبدیل ہوچکی ہے۔