برطانیہ آف شور کمپنیوں کا مرکز، 52 ہزار جائیدادیں گمنام سرمایہ کاروں کی ملکیت

لندن: برطانیہ آف شور کمپنیوں کا دوسرا مرکز بن گیا ہے، ملک میں تقریباً 52 ہزار جائیدادیں گمنام سرمایہ کاروں کی ملکیت ہیں۔

برطانیہ کے متعلق یہ انکشاف ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل یوکے نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں کیا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ لگژری پراپرٹیز سمیت 6.7 بلین پاؤنڈز ( تقریباً 8.1 ارب ڈالرز) سے زیادہ مالیت کی جائیدادیں خفیہ آف شور کمپنیوں کے ذریعے ’ ڈرٹی منی‘ سے خریدی گئی ہیں۔

برطانیہ میں موجود لگژری جائیدادوں کے متعلق رپورٹ میں درج ہے کہ گمنام سرمایہ کاروں میں کریملن کے قریبی افراد بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ لندن کو ارب پتی روسیوں کا دوسرا گھر بھی قرار دیا جاتا رہا ہے۔

جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جائیدادیں اس قانون سازی کے باوجود بھی موجود ہیں جس کا مقصد یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد روسی رقم کی منتقلی، پھیلاؤ اور بہاؤ کو روکنا ہے۔

یاد رہے کہ کچھ ہی عرصہ قبل پانامہ میں بے نامی جائیدادوں کا ایک عالمی اسکینڈل سامنے آیا تھا جس میں بہت سی عالمی شخصیات کے نام درج تھے۔

دلچسپ امر ہے کہ برطانیہ نے گذشتہ سال ہی شیل کمپنیوں اور ٹیکس کی پناہ گاہوں سے آنے والی روسی رقم کو نشانہ بنانے کے لیے کریک ڈاؤن بھی شروع کیا تھا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل یوکے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رقم کا پانچواں حصہ یا 1.5 بلین پاؤنڈز رئیل اسٹیٹ میں روس سے ہونے کا شبہ ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برطانیہ اور ویلز میں تقریباً 18,000 سے زیادہ آف شور کمپنیاں ہیں جو مجموعی طور پر 52,000 جائیدادوں کی ملکیت رکھتی ہیں۔

اس حوالے سے رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ان آف شور کمپنیوں نے جائیدادوں کی خریداری میں یا تو مروجہ قانون کو یکسر نظر انداز کیا اور یا پھر ایسی معلومات فراہم کیں جن کی وجہ سے کسی کے لیے بھی یہ جاننا نا ممکن ہے کہ وہ کس کی ملکیت ہیں؟

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل یو کے کے مطابق برطانیہ غیر قانونی فنڈز کا ہب بن گیا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس سلسلے میں مزید سخت کارروائی کرے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں