بلاول بھٹو بائیکاٹ ڈرامے کی بجائے وضاحت کریں کہ وہ حکومت کے ساتھ ہیں یا نہیں؟،بیرسٹرسیف

پیپلزپارٹی وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہی ہے، پیپلز پارٹی روٹھ کر غریب دشمن بجٹ سے راہِ فرار اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے،مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ کا بیان

خیبرپختونخواہ کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو بائیکاٹ ڈرامے کی بجائے وضاحت کریں کہ وہ حکومت کے ساتھ ہیں یا نہیں؟،پیپلزپارٹی وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہی ہے، پیپلز پارٹی روٹھ کر غریب دشمن بجٹ سے راہِ فرار اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔اپنے ایک بیان میں مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کاٹوپی ڈرامہ عوام خوب سمجھتی ہے۔

قومی ادارے اونے پونے داموں بیچنابجٹ کی زینت بنا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے براہِ راست مہنگائی بڑھتی ہے، بجٹ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ وفاقی بجٹ امیر سے امیر تر اور غریب سے غریب تر کے سوا کچھ نہیں۔بجٹ میں لیوی مزید بڑھائی گئی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے براہ راست مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔

بدترین بجٹ کے ذمہ داران دونوں پارٹیاں ہیں۔

بجٹ سے مہنگائی کا نیا طوفان برپا ہو جائے گا۔بجٹ میں ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے براہ راست مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ غریب اور عوام دشمن بجٹ کا حساب دونوں پارٹیوں کو دینا ہو گا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نئے مالی سال 25-2024 کا 18ہزار ارب سے زائد حجم کا بجٹ پیش کردیا تھاجس میں وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے کے ساتھ ساتھ ملک میں ملازمین کی کم از کم تنخواہ 36ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی اور ملک کے دفاعی اخراجات کیلئے 21 سو 22 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔

بجٹ میں گریڈ 1 سے16 کے سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہ میں 25 فیصد اضافہ تجویزدی گئی تھی جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 22 فیصد اضافہ کیاگیاتھا،سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویزاورکم سے کم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار روپے مقررکی گئی تھی۔اسی طرح ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت ختم کر دی گئی جبکہ انجن کی استعداد کے بجائے گاڑی کی قیمت کی بنیاد پر ٹیکس لینے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔

سولر پینل کیلئے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایت کا اعلان کیا گیاتھا۔پنشن کے نظام میں اصلاحات لانے کی تجویزدی گئی تھی اوردفاع کیلئے 2ہزار 122 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔موبائل فونز پر یکساں ٹیکس عائد کرنے کی تجویزدی گئی تھی اور آئی ٹی سیکٹر کیلئے 89 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں