بچت سکیموں کی شرح منافع ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی 3 ماہ کے سرٹیفکیٹس کی شرح منافع 20 اعشاریہ 84 فیصد، 6 ماہ کے سرٹیفکیٹس کی شرح منافع 20 اعشاریہ 82 فیصد، سیونگ اکاؤنٹ کی شرح منافع 19 اعشاریہ 50 فیصد ہو گئی

 بچت سکیموں کی شرح منافع ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، 3 ماہ کے سرٹیفکیٹس کی شرح منافع 20 اعشاریہ 84 فیصد، 6 ماہ کے سرٹیفکیٹس کی شرح منافع 20 اعشاریہ 82 فیصد، سیونگ اکاؤنٹ کی شرح منافع 19 اعشاریہ 50 فیصد ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں شرح سود بلند ترین سطح پر پہنچ جانے کے بعد ادارہ قومی بچنے نے بھی مختلف بچت سکیموں کی شرح منافع میں اضافہ کر دیا۔

بچت سکیموں کے تین ماہ کے سرٹیفکیٹس کی شرح منافع میں اعشاریہ 92 فیصد اضافہ کیا گیا، جس کے بعد 3 ماہ کے سرٹیفکیٹس کی شرح منافع 20 اعشاریہ 84 فیصد ہو گئی۔ 6 ماہ کے سرٹیفکیٹس کی شرح منافع میں ایک اعشاریہ 18 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد ان کی شرح منافع 20 اعشاریہ 82 فیصد ہو گئی۔

سیونگ اکاؤنٹ کی شرح منافع ایک فیصد اضافے سے 19 اعشاریہ 50 فیصد جبکہ سیونگ سرٹیفکیٹس کی اوسط شرح منافع اعشاریہ 27 فیصد اضافے سے 17 اعشاریہ 40 فیصد ہو گئی۔

اسی طرح بہبود، پنشن اور شہدا سرٹیفکیٹس کی شرح منافع 16 اعشاریہ 56 فیصد پر برقرار ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مختلف اسکیموں کے نئے شرح منافع کا اطلاق 9 مئی سے ہو گا۔ دوسری جانب انٹربینک میں امریکی کرنسی کی قدر بڑھنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کاروباری ہفتے کے پہلے روز انٹر بینک میں امریکی کرنسی میں 26 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر 283 روپے 85 پیسے کا ہوگیا ہے۔

جبکہ اوپن مارکیٹ میں بھی امریکی کرنسی کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا، 1 روپے اضافے کے ساتھ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 288 روپے پر فروخت ہو رہا ہے۔ یہاں واضح رہے کہ پاکستان میں بنیادی شرح سود بڑھ کر 21 فیصد ہو چکی ہے، جو ملکی تاریخ کی سب سے بلند ترین شرح سود ہے۔ گزشتہ ماہ آئی ایم ایف معاہدے میں پیشرفت کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک ماہ میں دوسری مرتبہ انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ کیا، جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں