گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش سے متعلق حقائق کو بھارت شیئر کرے گا، بائیڈن انتظامیہ
نجر قتل کیس کی تفتیش کے حوالے سے کینیڈا سے تعلقات میں پیدا ہونے والی گراوٹ کے بعد اب بھارت کو امریکا کی طرف سے ایک دھچکا لگا ہے۔ خالصتان نواز کینیڈین سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ایک بھارتی باشندے کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھارتی ٹیم کو آج (15 اکتوبر کو) امریکا دورہ کرنا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس حوالے سے ایک بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپ لوڈ کیا گیا مگر بعد میں یہ بیان ہٹالیا گیا۔ اب کہا گیا ہے کہ بھارتی ٹیم کو اب تک جو کچھ معلوم ہوسکا ہے اُسے وہ امریکی حکام سے شیئر کرے گی۔
کینیڈا کی طرف سے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور چند دیگر سفارت کاروں کو ملک بدر کیے جانے کے بعد امریکی حکومت نے محکمہ خارجہ کی طرف سے ایکس پر لگائی جانے والی پوسٹ ہٹالی اور زحمت کے لیے معذورت بھی چاہی۔
یاد رہے کہ گرپتونت سنگھ کینیڈا کے ساتھ ساتھ امریکا بھی شہریت رکھتا ہے۔ اسے قتل کرنے کی سازش امریکا میں تیار کی گئی۔ اس میں بھارت کے خفیہ ادارے کا ایک افسر بھی ملوث پایا گیا۔
بھارتی باشندے نکھل گپتا کو ’مشن‘ سونپا گیا تھا مگر وہ بے نقاب ہوگیا۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے وہ یورپ بھاگ گیا۔ امریکی حکام نے اُسے چیک جمہوریہ میں ٹریس کیا اور 14 کو اُس کی حوالگی لے لی۔
بھارتی حکومت پہلے تو اس معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتی رہی مگر جب ہر طرف سے گِھرگئی تو تفتیش کرنے پر آمادہ ہوئی۔ بھارت کی ایک انکوائری کمیٹی 15 اکتوبر کو امریکا آنے والی تھی۔ اب محکمہ خارجہ نے کمیٹی کی آمد سے متعلق پوسٹ ہٹالی ہے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ بھارتی انکوائری کمیٹی اب تک جو کچھ بھی جان پائی ہے وہ امریکی حکام سے شیئر کرے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بھارتی انکوائری کمیٹی نے بتایا ہے کہ وہ اس معاملے میں ملوث سابق بھارتی سرکاری افسر سے جُڑے ہوئے افراد سے تفتیش کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے بعد موزوں اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔