عالمی ذرائع ابلاغ نے بھارت میں حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو نریندر مودی کے ہندوتوا ایجنڈے کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بین الاقوامی میڈیا نے نتائج کے کئی اہم پہلوئو ں کو اجاگر کیا۔ مودی کی پارٹی نے اپنی اکثریت کھو دی اور ووٹرز نے ان کے ہندو قوم پرست ایجنڈے کو مسترد کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں نے حزب اختلا ف کے ”انڈیا بلاک“ کی غیر متوقع کامیابی کو بھی نمایاں کیا۔ نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ 2024 کے نتائج نے مودی کے ”ناقابل تسخیر“ ہونے کاتاثر ختم کر دیااو ر اب وہ مکمل طور پر اپنے اتحادیوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں ۔اخبار نے لکھا کہ بھارتی ووٹر آخرکار جاگ گئے ، مایوس کن انتخابات کے بعد مودی کی شخصیت گھٹ گئی ہے اوروہ زمین پر گر گئے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے ہندو قوم پرستی پر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ رام مندر کی تعمیر نے بھی ووٹرز کو متاثر نہیں کیا۔ وال سٹریٹ جرنل نے نتائج کو مودی کے لیے ایک سرزنش قرار دیا۔ دی گاڈین نے لکھا کہ مودی کے حوالے سے یہ تاثیر ختم ہو گیا ہے کہ وہ ایک ناقابل تسخیرہیں۔ بی بی سی نے نتائج کو مودی کے لیے ایک” دھچکا“جبکہ حزب اختلاف کے انڈیا اتحاد اور کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے مودی کو دوریاں پیدا کرنے والے رہنما کے طور پر بیان کیا جس نے مسلم مخالف بیان بازی کا سہارا لیا اور انہیں درانداز کہا۔ سی این این نے رپورٹ کیا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے ووٹرزنے مودی کے نظریے کو مسترد کر دیا۔