مقامی ہندو تاجروں کے احتجاج کے بعد مسلم دکان داروں نے اسرائیلی جوڑے سے معافی مانگی۔
جنوبی بھارت میں ایک مسلم دکان دار اسرائیلی جوڑے کو اپنی دکان سے نکالنے پر مشکل میں پڑگیا۔ مقامی ہندو دکان داروں نے اُسے گھیرلیا اور لعنت ملامت کی جس پر اُس نے اسرائیلی جوڑے سے معافی مانگی۔
یہ واقعہ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا کے علاقے تھکاڑی کا ہے۔ دکان کے کشمیری مالکان کو اندازہ ہوگیا تھا کہ دونوں سیاحوں کا تعلق اسرائیل سے ہے۔
وائے نیٹ کی رپورٹ کے مطابق دکان داروں نے خود جوڑے کو اندر آنے کی دعوت دی تھی مگر جب انہوں معلوم ہوا کہ یہ اسرائیلی جوڑا ہے تو نکال باہر کیا۔ جب اِس جوڑے سے دکان سے نکلنے سے انکار کیا تو دکان دار نے لائٹس بند کردیں اور یوں معاملہ بگڑ گیا۔
دکان دار اسرائیلی جوڑے کو لے کر تھانے پہنچا اور اُن کے خلاف شکایت درج کرانے کی کوشش کی مگر اِتنی دیر میں مقامی تاجر بھی تھانے پہنچ گئے اور کشمیری دکان داروں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جوڑے سے معافی مانگیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پورے معاملے سے بخوبی واقف ہے تاہم چونکہ اسرائیلی جوڑے نے کوئی شکایت درج کرانے سے گریز کیا ہے اس لیے کوئی بھی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
معاملہ اگرچہ رفع دفع ہوگیا ہے تاہم کرسچین ایسوسی ایشن اور الائنس فار سوشل ایکشن نے قانونی کارروائی کے لیے مہم شروع کردی ہے۔ پولیس نے اپنے طور پر کیس درج کیا ہے کیونکہ دکان داروں نے بھارت کے حلیف ملک کے باشندوں کو تذلیل کی ہے۔