ترکیے، الیکشن بے نتیجہ، سو سال میں پہلی مرتبہ دوسرے مرحلے کی تیاری

انقرہ ترکیے میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا جس کی وہ سے 28 مئی کو انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہو گا جسے رن آف الیکشن کہا جاتا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسیوں اور اداروں کے مطابق 14 مئی کو منتعقد ہونے والے انتخابات میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا ہے۔

واضح رہے کہ آئین و قانون کے مطابق الیکشن کے دوسرے مرحلے میں پہلے مرحلے سے سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان میدان لگے گا جسے رن آف الیکشن کہا جاتا ہے۔

اعداد و شمار کے تحت گزشتہ روز منعقد ہونے والے صدارتی الیکشن میں رجب طیب ایردوان معمولی فرق سے 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکے ہیں جب کہ وہ ترکیے میں 2003 سے برسر اقتدار ہیں۔ رجب طیب ایردوان کو دس سے زیادہ مرتبہ ہونے والے انتخابات میں کبھی بھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ ترکیے میں گزشتہ 100 سالوں میں یہ پہلی مرتبہ ہو گا کہ کسی بھی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں جانا پڑ رہا ہے۔

اعداد و شمار کے تحت رجب طیب ایردوان نے 49.4 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں اور معمولی فرق سے 50 فیصد ووٹوں کے حصول میں ناکام رہے ہیں جب کہ ان کے مد مقابل کمال کلیچ دار اولو نے 44.96 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

ترکیے کے آئین و قانون کے تحت صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے امیدوار کو 50 فیصد جمع ایک کی اکثریت حاصل کرنا ضروری ہے۔

ویب سائٹ ڈیلی سبا کے مطابق 99.38 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد بھی رجب طیب ایردوان کے ووٹ 49.42 فیصد اور کمال کلیچ دار اولو کے ووٹ 44.95 فیصد رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدارتی امیدوار کلیچ دار نے اس صورتحال پر کہا ہے کہ ایردوان انتخابات میں وہ نتائج حاصل نہیں کرسکے جو وہ چاہتے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے میں وہ ایردوان کو شکست سے دوچار کردیں گے۔

رپورٹس کے مطابق دونوں صدرتی امیدواران نے اپنے اپنے حامیوں کو اگلے رن آف مرحلے کی تیاریاں کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

میڈیا کے مطابق رجب طیب ایردوان نے دعویٰ کیا کہ ہم نے اکثریت حاصل کی ہے۔ انہوں نے الیکشن کے دوسرے مرحلے میں حصہ لینے کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہم انتخابات میں بڑے فرق سے آگے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں