اس وقت ترکی کی جانب سے عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، بالخصوص افریقہ میں۔ حال ہی میں انقرہ نے افریقی ملک صومالیہ میں تیل اور گیس سے متعلق ایک منصوبے کا اعلان بھی کیا۔
تو آخر افریقہ میں ترکی کے اہم مفادات اور اس حوالے سے اس کے سفارتی اور اقتصادی طریقہ ہائے کار میں کیا کچھ شامل ہے؟
ترکی میں صدر رجب طیب ایردوآن دو دہائیوں سے اقتدار میں ہیں اور اس عرصے میں بر اعظم افریقہ میں ترکی کے سفارت خانوں کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔
اس وقت متعدد افریقی ممالک اور ان مغربی ممالک کی درمیان دوریاں بھی بڑھتی نظر آ رہی ہیں، جنہوں نے کبھی اس خطے میں اپنی نوآبادیاں قائم کر کے حکمرانی کی تھی۔
اس تناظر میں افریقہ میں ترک مفادات سے متعلق مکمل کیے گئے ایک مطالعاتی جائزے کے مصنف سیلین گجم کہتے ہیں، ”ایردوآن خود کو مغرب کے متبادل کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک کی نسبت ترکی افریقہ میں اپنی موجودگی کے حوالے سے اپنے ”مخلص ہونے پر‘‘ بھی اکثر زور دیتا دکھائی دیتا ہے۔
ترکی نے صومالیہ، لیبیا، کینیا اور کئی دیگر افریقی ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدے بھی کیے ہیں، جن کے بعد ترکی میں دفاعی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے بھی کیے گئے ہیں۔
مزید یہ کہ ترکی افریقہ میں توانائی کے شعبے میں بھی دلچسپی لیتا نظر آتا ہے اور اس حوالے سے اس کا صومالیہ میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے ایک منصوبہ ستمبر یا اکتوبر میں شروع کرنے کا ارادہ ہے۔
ترکی اسی طرح کے ایک منصوبے پر لیبیا میں بھی کام کر رہا ہے۔
ترک امور کے ایک فرانسیسی ماہر ڈیڈیئر بیلیوں کے مطابق ترکی ایک ”قابل اعتماد پارٹنر‘‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، خاص طور سے تعمیرات اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں۔
سن 2023 میں ترک کمپنیاں اس شعبے میں افریقہ میں متعدد ایسے منصوبوں سے منسلک تھیں، جن کی مجموعی لاگت 85.5 بلین ڈالر بنتی تھی۔
علاوہ ازیں ترکی کی قومی فضائی کمپنی ٹرکش ایئر لائنز افریقہ کے مختلف ممالک میں 62 شہروں تک پروازیں چلاتی ہے۔
افریقہ میں ترکی کا اثر و رسوخ بڑھنے کی ایک وجہ انقرہ اور کئی افریقی ممالک کا اسلام کی وجہ سے مشترکہ مذہبی پس منظر بھی ہے۔
ترکی کی مذہبی تنظیم ٹرکش معارف فاؤنڈیشن اس وقت افریقہ میں 140 تعلیمی ادارے چلا رہی ہے، جن میں مجموعی طور پر 17 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور 60 ہزار افریقی طلبہ ترکی میں بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
ترکی میں مذہبی امور کے حکومتی ادارے کی جانب سے افریقہ میں فلاحی سرگرمیوں اور مساجد اور مذہبی تعلیم کے لیے تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ترکی نے اس خطے میں تعلیم اور میڈیا کے حوالے سے بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے۔