ترک صدر رجب طیب اردوان نے لک بھر میں ایک ہفتے کے سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ اور شام میں زلزلے سے مجموعی طور پر اموات 26 سو سے زیادہ ہوگئی ہیں۔ انقرہ سے عرب میڈیا کے مطابق ترک صدر اردگان نے کہا کہ ترکیہ میں ایک ہفتے تک پرچم سرنگوں رہے گا۔ غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق پیر کی صبح ترکیہ میں آنے والے زلزلے کے باعث حکام نے ملک کے 7 صوبوں میں عمارتیں گرنے کے واقعات میں سینکڑوں افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے، اس کے علاوہ عمارتوں کے ملبے میں بھی سیکڑوں افراد دبے ہوئے، جنہیں نکالنے کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق زلزلے کے باعث کئی علاقوں کا زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا، مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہے، بہت سے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جبکہ موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق پیر کی صبح ترکیہ کے مشرقی علاقے میں زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر آیا، جس کے بعد چند گھنٹے کے دوران درجنوں آفٹر شاکس بھی آچکے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ 10 صوبوں میں تعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے دوست ممالک سے بھی مدد طلب کرلی ہے۔ امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز ترکیہ کا سرحدی شہر کرامن مراس تھا اور اس کی گہرائی تقریباً 14 کلومیٹر تھی۔ زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے اثرات لبنان، اسرائیل، قبرص، یونان اور آرمینیا میں بھی محسوس کئے گئے، لیکن سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ترکیہ اور شام میں ہوا ہے۔ ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلے سے 2600 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔