ترک میڈیا کی جانب سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے پر اہم انکشافات سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق اپنی تجزتیاتی رپورٹ میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے پر ترک میڈیا نے کئی سوالات اٹھائے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ حکومتی سربراہ کیلئے 4 دہائیوں پرانا ہیلی کاپٹر کیوں استعمال میں لایا گیا؟ اتنا پرانا امریکی ساختہ بیل 212 ہیلی کاپٹر ایرانی صدر کے استعمال میں کیسے آیا؟ کانوائے میں شامل 3 ہیلی کاپٹروں پر سوار مسافروں کی ترتیب کیوں بدل دی گئی؟۔
ترک میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی صدر ماضی میں تبریز کے دوروں کیلئے روسی ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے، اب امریکی ساختہ ہیلی کیوں استعمال کرنا پڑا؟ پہلے ہمیشہ پاسدران انقلاب سے پائلٹ رہا اور اب فوج سے کیوں لیا گیا؟ ٹریکنگ سسٹم کے باوجود جائے حادثہ کا فوری تعین کیوں نہ ہوسکا؟ ہیلی کاپٹر سگنل کے فعال یا خراب ہونے کا کیوں نہ نوٹ ہوا؟ دورہ شیڈول کے مطابق وزیر خارجہ اور گورنر تبریز نے کانوائے میں شامل دوسرے ہیلی کاپٹر میں سوار ہونا تھا وہ اس پر سوار کیوں نہ ہوئے؟۔
بتایا جارہا ہے کہ ایرانی حکام کی جانب سے صدر ابراہیم رئیسی ، وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام کو جان لیوا ہیلی کاپٹر حادثہ پیش آنے کے محرکات کی نشاندہی کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، اس مقصد کے لیے ایرانی چیف آف سٹاف نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی چیف آف سٹاف کے ڈپٹی کوآرڈی نیٹر کر رہے ہیں، تحقیقاتی کمیٹی میں فوجی افسران اور تکنیکی ماہرین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 63 سالہ ابراہیم رئیسی پیر کو ہیلی کاپٹر کے المناک حادثے میں جاں بحق ہو گئے وہ اپنے آذری ہم منصب الہام علیوف کے ساتھ سرحد پر ایک ڈیم کے افتتاح میں شرکت کرنے گئے تھے کہ واپسی پر ان کا ہیلی کاپٹر حادثہ سے دوچار ہو گیا ، حادثے میں وفات پانے والوں میں ایرانی صدر کے ساتھ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے صوبائی حکام اور ان کی سیکورٹی ٹیم بھی شامل تھی۔