واشنگٹن، نیو یارک، میامی ،فلاڈیلفیا سمیت تمام چھوٹے بڑے شہر ممکنہ اہداف، وسیع پیمانے پر تباہی کا خدشہ
کیا تیسری عالمی جنگِ چھڑنے ہی والی ہی یہ سوال ہر اس انسان کے ذہن میں کلبلاتا رہتا ہے جو اپنی اور دوسروں کی سلامتی کے لیے فکر مند رہتا ہو۔میڈیارپورٹس کے مطابق اگر تیسری عالمی جنگ چھڑ گئی تو کیا ہوگا عظیم سائنس البرٹ آئنسٹائن نے کہا تھا کہ تیسری عالمی جنگ کن ہتھیاروں سے لڑی جائے گی یہ تو پورے یقین سے نہیں کہا جاسکتا مگر ہاں، چوتھی عالمی جنگ پتھروں سے لڑی جائے گی یعنی سب کچھ تباہ ہوچکا ہوگا تو لڑنے کے لیے صرف پتھروں کا آسرا رہ جائے گا۔
ایٹمی جنگ کے جو نقشے لیک ہوئے ہیں انہیں دیکھ کر دل میں ہول اٹھتے ہیں۔ امریکا، روس، چین اور دیگر ایٹمی طاقتوں کے پاس ایسے جدید ایٹمی ہتھیار ہیں جن کے ذریعے اِس دنیا کو کئی بار ختم کیا جاسکتا ہے۔
اگر کبھی ایٹمی جنگ چھڑگئی تو سمجھ لیجیے روئے ارض پر انسان ڈھونڈے سے نہیں مل پائیں گے۔اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کارنے کہا کہ ایٹمی جنگ تک معاملات پہنچیں گے نہیں کیونکہ ایسی کسی بھی جنگ کی صورت میں بقا کا امکان یکسر ختم ہوکر رہ جائے گا۔
دنیا بھر کے ماہرین اس نکتے پر زور دیتے رہے ہیں کہ ایٹمی جنگ سے ہر حال میں مکمل گریز کے لیے باضابطہ بات چیت ہوتی رہنی چاہیے۔ کسی ایک ملک کی غلطی پوری دنیا کا امن ہی نہیں بلکہ انسانوں کی بقا بھی دا پر لگاسکتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کو حملے کے ہتھیاروں سے زیادہ ردِ جارحیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔امریکا میں ایٹمی جنگ کے حوالے سے جو نقشے لیک ہوئے ہیں ان کے مطابق 500 یا 2000 ایٹمی ہتھیاروں سے حملوں کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ کوئی بڑا اور چھوٹا شہر محفوظ رہے گا نہ کوئی فوجی اڈا۔ ایسی صورت میں کتنی تباہی ہوگی اس کے بارے میں سوچنے ہی سے دل میں ہول اٹھتے ہیں۔