کراچی جماعت اسلامی نے مردم شماری کے نتائج کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کل مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں ساتویں مردم شماری کی منظوری دی، کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ 45 لاکھ کم گنا گیا، سب نے مل کر کراچی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، خاص طور پر ایم کیو ایم نے کراچی والوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، مفادات کیلئے کراچی کا سودا کیا گیا، ایم کیو ایم نے شہر پر اس پیپلزپارٹی کا تسلط مضبوط کیا جسے کراچی میں کوئی پوچھتا تک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اندرون سندھ کے لوگ بھی کراچی میں آباد ہیں، مردم شماری کے اصول کے مطابق ان کو بھی گننا چاہیے، اگر ہمیں درست گنا جائے تو صوبائی نشستیں 44 کے مقابلے میں 65 ہو جائیں گی، جو شہر معیشت چلا رہا ہو وہاں لوگوں کو ناگنا جانا حکومتوں کے لیے سوال ہے، کراچی میں 38 ہزار بلند و قامت بلڈنگز میں کتنے فلیٹ ہوں گے، مردم شماری میں اعداد و شمار نادرا سے ڈیٹا نکال کر لکھے گئے، مردم شماری میں اصل گنتی ہوئی ہی نہیں، پنجاب سے بڑی تعداد میں لوگ کراچی میں مقیم ہیں، پختون بھائی کراچی میں بڑی تعداد رکھتے ہیں، جو شخص جس شہر میں رہتا ہے مردم شماری میں اسے گننا لازم ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے کہا کہ یقین سے کہتے ہیں اعداد و شمار پہلے سے طے تھے، ایم کیو ایم خود کو نمائندہ جماعت کہتی ہے لیکن اس نے اعتراض نہیں کیا اور پچھلی مردم شماری کو قبول کیا، پچھلی مردم شماری کے بعد ہی مستقبل میں فراڈ کرنے کے لیے پلاننگ کی جا چکی تھی، ڈیجیٹل مردم شماری کے نام پر دھوکا دیا جا رہا ہے، ہمارے احتجاج پر مردم شماری میں ایک ماہ کی توسیع کی گئی لیکن یہ توسیع صرف دکھاوے کیلئے کی گئی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بتائیں کہ وہ کیسے اس مرد م شماری کے نتائج کو مان کر آگئے؟۔