حوثی ملیشیا کے حملے، چین کی ہمت جواب دے گئی؟ چینی حکام نے حوثی ملیشیا کو حملوں سے باز رکھنے کے لیے ایران سے رابطہ کیا ہے، ڈوئچے ویلے کی رپورٹ

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں یمن کی ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں اسرائیل اور اسے تعلق رکھنے والے مال بردار جہازوں پر حملے تیز کردیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بین الاقوامی تجارتی جہاز رانی شدید متاثر ہوئی ہے۔

حوثی ملیشیا نے امریکا اور برطانیہ کے جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اس حوالے سے بحیرہ احمر میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ غیرمحفوظ جہاز رانی کے باعث اب بہت سے ممالک اور کمپنیوں نے اپنے جہازوں کو متبادل راستوں سے گزارنا شروع کردیا ہے۔

حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل سے کسی بھی طرح کا تعلق رکھنے والے جہازوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ صاف کہہ چکے ہیں کہ کسی اور ملک کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس کے باوجود چین نے معاملات کی سنگینی کے پیش نظر ایران سے رابطہ کیا ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کا کہنا ہے کہ چین نے ایران سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ وہ حوثیوں کو تجارتی جہازوں پر حملے روکنے کا کہے کیونکہ اس کے نتیجے میں عالمی تجارت شدید تاثر ہو رہی ہے۔

چینی حکام نے ایرانی قیادت سے کہا ہے کہ حوثیوں کے حملے سے عالمی تجارت کو پہنچنے والے نقصان سے چین بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہو رہا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو دوسرے بہت سے ملکوں کے ساتھ ساتھ ایران کے مفادات بھی متاثر ہوں گے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں