وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کا پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ ایکٹ پر نظر ثانی کامطالبہ تسلیم اور اس میں اصلاحات پر اتفاق کر لیا۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے ویلتھ فنڈ ایکٹ کی بعض شقیں ختم کرنے اور دیگر میں ترمیم کا تحریری وعدہ کیا ہے ۔
مجوزہ ترامیم 7 ارب ڈالر کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے میمورنڈم برائے معاشی و مالیاتی پالیسیز کا حصہ ہیں۔ ان کے نتیجے میں سٹیٹ بینک سے ساورن ویلتھ فنڈ کو جبکہ فنڈ سے سرکاری اداروں کو قرضے جاری کرنے پر پابندی ہو گی۔
فنڈ اپنی ملکیتی اور زیر کنٹرول کمپنیوں کو بات چیت کےبجائے عالمی مسابقتی بولی کے ذریعے فروخت کرنے کا پابند ہو گا، نیز فنڈ اپنے محصولات پاس رکھنے کے بجائےقومی خزانہ کے حوالے کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان دسمبر کے اختتام سے قبل مجوزہ قانونی تبدیلیوں پر عمل در آمد کرے گا۔ ترجمان وزارت خزانہ قمر عباسی نے تصدیق کی کہ حکومت بہترین عالمی مینجمنٹ و فنانشل پریکٹسز اختیار کرنے کیلئے مجوزہ تبدیلیوں کو متعارف کرائے گی۔