حکومت کا ملک کے امیر طبقات کے انکم ٹیکس کی چھان بین کا فیصلہ صنعتکاروں، وکلا ء اور ڈاکٹرز ایسوسی ایشنز کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے، ڈیٹا اکٹھا کر کے ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کیے جائیں گے

حکومت نے ملک کے امیر طبقات کے انکم ٹیکس کی چھان بین کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ’ایف بی آر‘ کی جانب سے ملک کے امیر طبقات کے انکم ٹیکس کی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا ہے، امیر طبقات کا ڈیٹا اکٹھا کرکے انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کیئے جائیں گے، اس سلسلے میں صنعتکاروں، وکلاء اور ڈاکٹرز ایسوسی ایشنز کے ساتھ ساتھ ملک کی تمام بڑی ایسوسی ایشنزکے ممبران کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں، بڑی ایسوسی ایشنز کے ممبران کے شناختی کارڈ نمبرز کی تصدیق کا عمل جا ری ہے، اس کے علاوہ ان ایسوسی ایشنز کے ممبران کے موبائل فون نمبرز کی بھی تصدیق کی جا رہی ہے۔

ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کے ذیلی ادارے پرال اور نادرا کا ڈیٹا اکٹھا کرکے انکم ٹیکس کی چھان بین کی جائے گی، اس ضمن میں آئی ایم ایف کے تکنیکی ماہرین کی ایف بی آر ٹیکس حکام سے بات چیت جاری ہے اور آئی ایم ایف ماہرین کی ایف بی آر کے ذیلی ادارے پرال کے ڈیٹا پر طویل نشست ہوئی۔

معلوم ہوا ہے کہ محصولات بڑھانے کی پالیسی پر ایف بی آر کے ساتھ مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد اس وقت پاکستان میں موجود ہے، آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد محصولات بڑھانے کیلئے ایف بی آر حکام کے ساتھ تقریباً ایک ہفتہ ٹیکس پالیسی پر مذاکرات کرے گا، ایف بی آر اور آئی ایم ایف تکنیکی وفد ٹیکس پالیسی میں ترامیم کیلئے اقدامات کریں گے، ٹیکس پالیسی میں ترامیم کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اورزیادہ ریونیو اکٹھا کرنا ہوگا۔

بتایا جارہا ہے کہ ریٹیلرز کے لیے اسکیم متعارف کرانے کا بنیادی ڈھانچہ بھی تکنیکی وفد کے ساتھ مل کر تیار کیا جائے گا، مزید 10لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ٹیکس دہندگان کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچائی جائے گی، وفد کے ساتھ مل کرٹیکس پالیسی میں کی جانے والی ترامیم آئندہ بجٹ میں نافذالعمل ہوں گی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں