حکومت کی نان فائلرز کے خلاف نئی حکمت عملی، سمیں بند نہ ہوئیں تو اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس لگایا جائیگا نان فائلرز کے خلاف 15 مئی کے بعد کارروائیاں کئے جانے کا امکان ،نان فائلرز کی سم پر 2.5 فیصد اضافی ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے

وفاقی حکومت نے ریونیو بڑھانے کیلئے اقدامات تیز کردیئے،نان فائلرز کے خلاف نئی حکمت عملی پرغور شروع کردیا ، سمیں بند نہ ہوئیں تو اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس لگایا جائیگا،فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) کو نان فائلرز کے خلاف پلان بی پر عمل درآمد کیلئے گرین سگنل دیدیاگیا۔نان فائلرز کے خلاف 15 مئی کے بعد کارروائیاں کئے جانے کا امکان ہے

سم بند نہ ہوئی تو اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس لانے پر غور کیا جائے گا، نان فائلرز کی سم پر 2.5 فیصد اضافی ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔سم پر ڈھائی فیصد اضافی ٹیکس بھی لگایا جا سکتا ہے۔ ایف بی آر حکام مختلف آپشنز پر غور کررہے ہیں جن میں ہر دفعہ لوڈ کرانے پر بھی اضافی ٹیکس اور موبائل اور ڈیٹا لوڈ پر اضافی ٹیکس شامل ہے۔

اطلاعات کے مطابق نان فائلرز کی سمیں بند کراوانے کا ڈیٹا پی ٹی اے کے سپرد کردیا گیا ہے۔

15 مئی تک نان فائلرز کی سمز بند نہ کی گئیں تو ایف بی آر کمپنیز کے خلاف کارروائی پر غور کرے گا۔ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم سے مشاورت اور ٹیلی کام کمپنیز کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی۔ ایف بی آر واضح کرچکا ہے کہ اگر کمپنیوں نے سمیں بند نہیں کی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔یاد رہے کہ ایف بی آر نے آرڈر جاری کیا تھا کہ ان 6 لاکھ 6 ہزار 671 افراد کی موبائل فون سمیں بند کی جائیں اور اس ضمن میں تمام ٹیلی کام آپریٹرز کو اپنے ہیڈ آفس طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے صارفین کی موبائل سم بند کیے جانے کے معاملے پر ٹیلی کام انڈسٹری اور ایف بی آر کے مابین بات چیت میں ڈیڈ لاک تاحال قائم تھا۔ ایف بی آر کے وفد سے ٹیلی کام کمپنیز حکام کی ملاقات میں کمپنیوں نے سموں کی بندش پر تحفظات اظہار کیا جبکہ ایف بی آر نے تمام قانونی رکاوٹوں اور خدشات کو رد کرتے ہوئے 15 روز کی مہلت ختم ہونے پر 5 لاکھ 60 ہزار سمیں بند کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ ٹیلی کام انڈسٹری نے ایف بی آر پر زور دیا تھاکہ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو داو¿ پر لگانے کے بجائے نان فائلرز کے خلاف سرکاری اداروں کو حرکت میں لایا جائے اور موبائل فون سم بند کرنے کے بجائے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں