بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں مینگل قبیلے کے دو متحارب گروہوں کے درمیان مبینہ جھڑپوں میں دو ہلاکتوں کے باعث معمولات زندگی مفلوج ہو گیا ہے کر رہ گئی ہے۔
بی بی سی کے مطابق اتوار کی دوپہر کو بھی مورچہ زن افراد کا ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ روز جھڑپوں کے باعث کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹریفک 11 گھنٹے تک بند رہی اور فائرنگ کی زد میں آنے سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
وڈھ کے قریب #کوئٹہ کراچی شاہراہ گزشتہ 6 گھنٹے سے بند ہے۔۔۔مسافر رل گئے۔۔۔”یہاں نہ پینے کیلئے پانی ہے نہ کھانے کیلئے کوئ چیز” خواتین اور بچوں کے ہمراہ پھنسے ہوئے مسافر کا فون ۔۔۔@anwaar_kakar @Jan_Achakzai @PakSarfrazbugti pic.twitter.com/ljzzrRAD48
— Syed Ali Shah (@alishahjourno) August 26, 2023
بی بی سی محکمہ داخلہ کے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ وڈھ میں 15 اگست سے معمولات زندگی مفلوج ہیں، تمام کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔ کاروباری مراکز بند ہونے سے شہر میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ 15 اگست کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد ہوئی جھڑپوں کے باعث وڈھ کی تقریباً تمام آبادی نقل مکانی کر چکی ہے۔
اہلکار کے مطابق 15 اگست کے بعد سے اب تک دو افراد کی ہلاکت اور دس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم، ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے، کیونکہ جن علاقوں میں مورچہ زن افراد ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں وہاں رسائی ممکن نہیں ہے۔ زخمی ہونے والے افراد زیادہ تر راہگیر ہیں۔
ان کے مطابق گذشتہ روز ہوئی جھڑپوں سے ایک پیٹرول پمپ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔