اسلام آباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ دنیا بھر میں گرفتار ہونے والے 90 فیصد بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہوتا ہے، ہمارے فقیر سب سے زیادہ باہر جا رہے ہیں، سمندر پار پاکستانی بھکاری زیادہ تر عمرہ ویزا پر جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کا اجلاس چئیرمین منظور کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کے اجلاس میں سیکریٹری سمندر پار پاکستانی نے کہا کہ ہمارے فقیر سب سے زیادہ باہر جا رہے ہیں، جتنے فقیر گرفتار ہوتے ہیں ان میں سے 90فیصد پاکستانی ہوتے ہیں، عراقی اور سعودی سفیر ہمیں کہتے ہیں کہ آپ وہی مجرم ہمارے پاس بھیجتے ہیں جس سے ان کی جیل بھر گئی ہے، اب یہ ٹریفیکنگ کا مسئلہ ہے، ہمارے اتنے افراد اس لیے ڈی پورٹ ہو رہے ہیں کہ وہ بھکاری بن جاتے ہیں، یہاں سے جہاز بھر بھر کر بھکاری بیرون ملک جا رہے ہیں، حرم کے اندر سے جتنے جیب کترے پکڑے جاتے ہیں ان میں زیادہ تر پاکستانی ہیں جبکہ یہ زیارت پر بھی بھیک مانگنے جاتے ہیں۔
حکام نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی بھکاری زیادہ تر عمرہ ویزا پر جاتے ہیں یہ ورک ویزا پر نہیں جاتے، اس سلسلے میں جاپان بھی ایک نئی منزل ہے۔سیکریٹری سمندر پار پاکستانی نے کہا کہ پہلے ہم ان اسکلڈ لیبر بیرون ملک بھیجتے تھے اب ہم اپنے اسکلڈ لیبر جن میں انجینئر، نرسز، آئی ٹی ماہر، پیرامیڈیکل، فارماسوٹیکل شامل ہیں انھیں باہر بھیج رہے ہیںسینیٹر اکرم نے کہا کہ پیشہ ورانہ افراد باہر جائیں گے تو ہماری ترسیلات زر فوراً اوپر جائیں گی، ابھی بھارت اور کینیڈا کے درمیان صورت حال کشیدہ ہے، ہم اس میں فائدہ نہیں اٹھا سکتے، اس وقت کینیڈا اور آسٹریلیا ہمارے ورکنگ فریم میں ہیں، ہماری کنییڈا حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ کوریا، جاپان اور کویت میں ہم اپنا اسکلڈ اور باصلاحیت ورکرز بھیجتے ہیں جہاں سے زیادہ ترسیلات آتی ہیں۔ اجلاس میں سینیٹر رانا محمودالحسن نے کہا کہ جاپان نے 3 لاکھ 40 ہزار ہنر مند افراد مانگے ہیں جہاں بھارت نے ڈیڑھ لاکھ، نیپال نے 91 ہزار جبکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا نے بھی ہنر مند افراد جاپان بھیجے لیکن پاکستان سے صرف دو سو افراد جاپان گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 50 ہزار انجینئرز بے روزگار ہیں، نیپال کی تین کروڑ آبادی ہے اور انہوں نے جاپانی سکھا دی ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی جانب سے اب ہنر مند افراد کو لیا جارہا ہے، سعودی عرب کو اب سادہ لیبر نہیں بلکہ مہارت سے آراستہ لیبر چاہیے، ہمارے 30 لاکھ افراد سعودی عرب میں ہیں، نیوٹیک نے کوئی سفارش تیار کرکے سعودی عرب بھیجی ہے، ہم نے جو پہلے پرپوزل تیار کیا تھا وہ سعودی عرب نے مسترد کر دیا ہے۔
سینیٹر رانا محمودالحسن نے کہا کہ ہم کم از کم 50 ہزار افراد کو تو تربیت دے کر بھیجیں، بھارت نے تو چاند پر قدم رکھ دیا ہے لیکن ہم روزانہ کوئی چاند چڑھا دیتے ہیں، اب تو ہم بنگالی اور نیپانی افراد سے بھی کم تنخواہ پر کام کرنے کو تیار ہیں۔سیکرٹری سمندر پار پاکستانی ذوالفقار حیدر نے کہا کہ سعودی عرب میں اسکلڈ سینٹر بنا دیا ہے، متحدہ عرب امارات میں ہمارے 16 لاکھ افراد ہیں، قطر میں 2 لاکھ ہیں پاکستانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے بہت آگے ہیں، ہمارے لوگ اسکلڈ نہیں اور پاکستانیوں پر بیرون ملک بھروسہ نہیں کیا جاتا۔ذیشان خانزادہ نے کہا کہ جو صورت حال ہے اس میں ہمارے لوگ بیرون ملک جانے کو تیار ہیں، لوگ روزگار ویزا پر بیرون ملک جانے پر 50لاکھ روپے تک بھی دینے کو تیار ہیں، ہمیں جاپان میں اتنی نوکریاں نہیں ملیں۔سمندر پار پاکستانی کے حکام نصیر کاشانی نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے جاپان کے ساتھ 2019 میں ہمارا معاہدہ ہوا، 7 سو افراد جاپان گئے، جاپانی جب ورکز لیتے ہیں تو ہم زبان کی تربیت بھی دیتے ہیں، جس کی توثیق جاپان خود کرتا ہے، جاپان کے دروازے ہمارے لیے آہستہ آہستہ کھل رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر شیری رحمن نے کہا کہ نیپال اس وقت جہاز بھر بھر کر اپنے ماونٹین شیپرز پاکستان بھیج رہے ہیں کیونکہ وہ تربیت یافتہ ہیں، ہمارے افراد کوہ پیمائی میں بھی اتنے اسکلڈ نہیں جتنے نیپال کے لوگ ہیں۔