امریکا نے روسی ہیکر کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اس کی تلاش میں مدد فراہم کرنے کے لیے 10 ملین ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے 31سالہ روسی ہیکردمتری یوریوچ خردشیف پر الزام ہے کہ اس نے دنیا کی سب سے بڑی رینسم ویئر اسکیم چلانے کی کوشش کی اور امریکی جہازساز کمپنی بوئنگ اور برطانیہ کی رائل میل سروس سمیت لاکھوں افراد‘ کمپنیوں اور اداروں کو نشانہ بنایا.
خروشیف کے امریکی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب کوائف کے مطابق وہ روس کے شہر وورونز، لاک بٹ کا لیڈر اور ڈویلپر تھا اور رینسم ویئر گروپ کو غیر منافع بخش تنظیموں سے لے کر ہسپتالوں‘سکولوں اور غیرمنافع بخش تنظیموں تک پر سائبر حملوں میں ملوث ہے. ایف بی آئی نیویارک کے خصوصی ایجنٹ انچارج جیمز ای ڈینی کا کہنا ہے کہ خروشیف سائبرجرائم میں بہت سارے اہم اداروں کو نشانہ بناچکا ہے ہمیں اس کے بارے میں بنیادی معلومات ہی ہیں تاہم وہ کہاں رہ رہا ہے اس کے بارے میں ہمارا گمان ہے کہ وہ روس میں ہی ہے.
سائبرسیکیوریٹی فرم ٹرینڈ مائیکرو نے بتایا ہے کہ لاک بٹ رینسم ویئر جو پہلی بار جنوری 2020 میں روسی زبان پر مبنی سائبر کرائم فورمز پر دیکھا گیا تھا پوری دنیا میں پایا گیا ہے جس میں امریکا، بھارت اور برازیل کے ادارے اس کے مشترکہ اہداف میں شامل ہیں‘ لاک بٹ ہیکرز نے کہا تھا کہ انہوں نے ایرو اسپیس کمپنی ”بوئنگ “کا حساس ڈیٹا بہت بڑی مقدار میں حاصل کیا ہے اور اگر ”بوئنگ“ نے بھاری تاوان ادا نہیں کیا تو وہ ڈیٹا آن لائن شائع کردیں گے بوئنگ نے پچھلے سال نومبر میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ کمپنی کو”سائبر حملے“ کا سامنا کرنا پڑا کمپنی کا کہنا تھا کہ ہوائی جہاز وں یا ان کی پرواز کی حفاظت کو کوئی خطرہ نہیں ہے کمپنی نے صرف ڈیٹا کو حساس بتایا تھا اس کی نوعیت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں.
ہیکرز گروپ لاک بٹ نے ایک موقع پر یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اگر برطانیہ میں رائل میل سروس تاوان ادا کرنے میں ناکام رہی تو اس کاچوری شدہ ڈیٹا کو شائع کر دے گا امریکی نشریاتی ادارے کو رائل میل نے بتایا کہ اس کی تحقیقات کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مبینہ طور پر اس کے نیٹ ورک سے حاصل کیے گئے ڈیٹا میں کوئی مالی معلومات یا دیگر حساس صارفین کی معلومات شامل نہیں تھیں.
خروشیف پر سائبردھوکہ دہی، بھتہ خوری اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کا الزام ہے امریکی ریاست نیو جرسی میں وفاقی استغاثہ کے مطابق محکمہ انصاف کی جانب سے لاک بٹ کے پیچھے روسی شہری کے انکشاف اور فرد جرم تقریبا120 ممالک میں حملوں کے پیچھے رینسم ویئر گروپ نے نصف ارب ڈالر کمائے جن میں سے خروشیف نے 20 فیصد لیا خردشیف کے علاوہ گروپ کے پانچ ممبران فردجرم میں شامل ہیں پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نکول ایم ارجنٹیری نے فرد جرم کا اعلان کرتے ہوئے ایک ویڈیو میں کہا کہ یہ اعلان فروری میں برطانیہ کے وفاقی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے لاک بٹ کی جانب سے سائبرحملوں کے بعد کیا گیا ہے محکمہ انصاف کے اہلکار نے رینسم ویئر کو یک خطرہ قرار دیا جوسکولوں، ہسپتالوں اور دیگر اہم انفراسٹرکچر پر حملہ کرتا ہے.
فرد جرم کے مطابق خروشیف کا تیار کردہ رینسم ویئر متعدد تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے جیسے ہیکنگ یا چوری شدہ اسناد، شکار کے کمپیوٹر تک رسائی کے لیے ذاتی معلومات چرانا شامل ہے گروپ کا شکار امریکی کمپنیوں میں”ملٹی نیشنل ایروناٹیکل اینڈ ڈیفنس کارپوریشن “ بھی شامل ہے جس سے 200 ملین ڈالر کا تاوان طلب کیا تھا اس کے علاوہ تائیوان میں سیمی کنڈکٹر بنانے والی ایک کمپنی‘جرمنی کی”آٹوموٹو پارٹس “سمیت دنیا کے اہم سرکاری ونجی اداروں ‘کمپنیوں اور شخصیات کو نشانہ بنایا گیا.