روس سے جنگ ہار رہے ہیں، یوکرائن نے یورپ کو وارننگ دیدی یوکرین مزاحمت نہ کرپایا تو یروس کو مغرب کی طرف بڑھنے سے روکنے والا کوئی نہ ہوگا، بودانوف کا انتباہ

یوکرین کے انٹیلی جینس چیف کائریلو بودانوف نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ روس کی راہ میں حائل سب سے بڑی دیوار کمزور پڑ رہی ہے اور کسی بھی وقت گرسکتی ہے۔ ایسے میں مغرب کو سوچنا چاہیے کہ روس کی راہ کس طور روکی جاسکے گی۔

ایک انٹرویو میں کائریلو بودانوف نے کہا کہ یوکرین جنگ لڑ تو رہا ہے مگر اُس کی حالت بہت اچھی نہیں۔ اسے ہتھیار بھی چاہئیں اور گولا بارود بھی۔ معیشت کا حال برا ہے۔ بنیادی ڈھانچا تباہی سے دوچار ہے۔ برآمدات کا گراف خطرناک حد تک گرچکا ہے۔ ایسے میں لازم ہے کہ مغرب آگے بڑھے۔

یوکرین کے انٹیلی جینس چیف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک جنگ ایک خاص حد تک ہی لڑسکتا ہے۔ طویل جنگ کے لیے غیر معمولی وسائل درکار ہوتے ہیں۔ یوکرین پر وسائل کے حوالے سے دباؤ میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

کائریلو بودانوف کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں کو سوچنا چاہیے کہ اگر روس کی راہ میں حال سب سے بڑی دیوار (یوکرین) گرگئی تو اُسے روکنے والا کون ہوگا؟ روس کی راہ نہ روکی گئی تو وہ مغرب کی طرف زیادہ تیزی سے بڑھے گا۔

یاد رہے کہ اسی نوعیت کا انتباہ یوکرین کے صدر زیلینسکی نے بھی کئی بار کیا ہے۔ زیلینسکی کہتے رہے ہیں کہ یوکرین کو روس کا مقابلہ بھرپور انداز سے کرنے کے لیے بہت بڑے پیمانے پر وسائل درکار ہیں۔ اگر وسائل فراہم کرنے امریکا اور یورپ نے بخل سے کام لیا تو یوکرین کے لیے جنگ جاری رکھنا انتہائی دشوار ہو جائے گا۔

امریکا اور یورپ میں یوکرین جنگ کے مخالفین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ یوکرین کو مزید وسائل فراہم کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ بہت سے یورپی ممالک چاہتے ہیں کہ ایک لاحاصل جنگ میں اچھے خاصے وسائل جھونکنے کے بجائے ان وسائل بہبودِ عامہ کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے خرچ کیا جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں