روس نے بیلاروس میں اپنے ایٹمی ہتھیار نصب کردیے ان میں کم فاصلے کے ایٹمی ہتھیار شامل ہیں جو جنگی میدان میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کیلئے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے یورپی اتحادی ملک بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کر دیے ہیں، تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ماسکو کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر پیوٹن نے پہلی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے یہ تصدیق کی ہے جو مغربی ممالک کو ایک پیغام بھی ہے کہ روس کو سٹریٹیجک شکست نہیں دی جا سکتی۔

صدر پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا، ’جیسا کہ آپ کو معلوم ہے ہم اپنے اتحادی (بیلاروس کے صدر) لوکاشینکو سے بات چیت کر رہے تھے کہ کچھ ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار بیلاروس منتقل کریں، تو یہ ہو گیا ہے۔‘

’پہلے جنگی ہتھیار بیلاروس پہنچا دیے گئے ہیں، لیکن صرف پہلا حصہ۔ موسم سرما یا پھر سال کے آخر تک (نصب کرنے کا) یہ مرحلہ مکمل ہو جائے گا۔‘

ان جنگی ہتھیاروں میں کم فاصلے کے ایٹمی ہتھیار شامل ہیں جو جنگی میدان میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

صدر پیوٹن نے کہا کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس نے پہلی مرتبہ ملک سے باہر جوہری ہتھیار نصب کیے ہیں، جس کا مقصد دراصل یوکرین کو حمایت اور ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف مغربی ممالک کو خبردار کرنا ہے۔

’یہ صرف (ناخوشگوار اقدام) کی روک تھام کے لیے ہے تاکہ وہ سب جو ہمیں اسٹریٹیجک شکست دینے کا سوچ رہے ہیں وہ اس قسم کی صورتحال پیدا ہونے سے لاعلم نہ رہیں۔‘

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے جمعرات کو کہا تھا کہ روسی ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار موصول ہونا شروع ہو گئے ہیں جو ان ایٹمی بموں سے تین گنا زیادہ طاقتور ہیں جو امریکہ نے جاپان پر 1945 میں پھینکے تھے۔

صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک روس کو یوکرین میں اسٹریٹیجک شکست دینے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں