فضائی حملے کا الرٹ سسٹم کام کر رہا تھا، یوکرینی وزارت دفاع
یوکرین کے صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے منگل کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کے دو بیلسٹک میزائلوں نے یوکرین کے وسطی علاقے میں ایک فوجی تربیتی مرکز اور اس کے قریبی ہسپتال کو نشانہ بنایا ہے۔
یوکرینی حکام نے بتایا ہے کہ یہ حملہ پولٹاوا شہر میں کیا گیا، جو اسی نام کے علاقے کا دارالحکومت بھی ہے۔ یوکرینی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
پولٹاوا یوکرینی دارالحکومت کییف سے تقریباً 350 کلومیٹر (200 میل) جنوب مشرق میں واقع ہے۔ یہ شہر کییف اور یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف کے درمیان مرکزی شاہراہ اور ریل کے راستے پر ہے۔ 24 فروری 2022 کو تقریباً 900 دن پہلے جنگ شروع ہونے کے بعد سے روسی افواج کی طرف سے کی جانے والی یہ سب سے مہلک کارروائی تھی۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ہے، ’(پولٹاوا ملٹری) انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیشنز کی عمارتوں میں سے ایک جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ لوگ ملبے تلے دب کر رہ گئے جبکہ کئی ایک کو بچا لیا گیا ہے۔‘
صدر زیلنسکی کا مزید کہنا تھا، ’تمام ضروری ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔‘
ان کے مطابق اس تناظر میں ایک ’’مکمل اور جامع انکوائری‘‘ شروع کر دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
یوکرین کی وزارت دفاع نے کہا کہ فضائی حملے کا الرٹ سسٹم کام کر رہا تھا اور یہ میزائل اس وقت گرے، جب بہت سے لوگ بم سے بچنے والی پناہ گاہ کی طرف جا رہے تھے۔ یوکرینی وزارت دفاع نے اس حملے کو ’’وحشیانہ‘‘ قرار دیا ہے۔
وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریسکیو عملے نے 25 افراد کو بچایا ہے، جن میں سے 11 کو ملبے سے نکالا گیا ہے۔
پولٹاوا کے گورنر فلپ پرونین نے بدھ سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹیلی گرام پیج پر لکھا، ’یہ پولٹاوا کے علاقے اور پورے یوکرین کے لیے ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ دشمن کو یقینی طور پر انسانیت کے خلاف اپنے تمام جرائم کا جواب دینا ہو گا۔‘
یہ حملہ اس دن کیا گیا ہے، جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن منگولیا کا دورہ کر رہے ہیں۔ جب روسی صدر منگولیا پہنچے تو ان کا شاندار انداز میں استقبال کیا گیا۔ اس بات کا کوئی اشارہ موجود نہیں تھا کہ میزبان ملک نے مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں صدر پوٹن کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری پر توجہ دی ہو۔
یوکرینی صدر نے اپنے مغربی شراکت داروں سے فوجی امداد کی فوری ترسیل کو یقینی بنانے کی اپنی اپیل دہرائی ہے۔
اس سے قبل انہوں نے امریکہ اور یورپی ممالک پر مدد کے وعدوں کو پورا کرنے میں سست روی کا الزام عائد کیا تھا۔
یوکرینی صدر مغربی ممالک سے ایسے ہتھیار اور اجازت چاہتے ہیں، جن سے روس کے اندر تک حملے کیے جا سکیں۔
دوسری جانب کچھ مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ روس کو براہ راست نشانہ بنائے جانے سے جنگ پھیل سکتی ہے۔