طیبہ لاہور میں واقع ایک نان پرافٹ تنظیم ہے جو پسماندہ کمیونٹیز کو صاف پانی اور صحت و صفائی کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔
طیبہ نے ایک نیپالی کمپنی رمسن راحت کے ساتھ مل کر پاکستان میں پہلی مرتبہ سوشل ویلفئیر کی ٹوکنائزیشن متعارف کروائی ہے۔ لاک چین ٹیکنالوجی کے استعمال کے معاشرے پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات، رمسن راحت کی خصوصی توجہ کا مرکز ہیں ۔
اس منصوبے کا مقصد سندھ کے ضلع گھوٹکی کی سنگین صورتحال کا ازالہ کرنا ہے جہا ں غربت اور صاف پانی تک رسائی کا مسئلہ وسیع پیمانے پر موجود ہے۔
اس منفرد اقدام کے تحت گھوٹکی میں سو گھرانوں کو (H2O (Help-2-Others ویلز دئیے جا چکے ہیں۔ یہ ایسے گھر انے ہیں جو خواتین کی سربراہی میں چل رہے ہیں۔ یہ عمل بلاک چین کو استعمال کرتے ہوئے مثبت تبدیلی لانے کا سبب بن رہا ہے۔
پاکستان میں پہلی بار امداد کی تقسیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ٹوکنائزیشن کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف کارکردگی میں بہتری واقع ہو گی بلکہ احتساب کا عمل بھی مزید موثر ہو جائے گا۔
منصوبہ کا مقصد ایک ایسا شفاف نظام بنانا ہے جو ڈونرز اور مالیاتی شراکت داروں کے لیے ایک بھروسے کی فضا قائم کر سکے۔پاکستان کی بالغ آبادی کا ۵۳% حصہ ایسے افراد پرمشتمل ہے جن کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔ اس اعتبار سے دنیا بھر میں پاکستان تیسرے نمبر پر موجود ہے۔ امدادکی ٹوکنائزیشن کا ایک پہلو ڈیجیٹل والٹ تک رسائی فراہم کرکے زیادہ سے زیادہ افراد کی بنیادی فنا نشل سروسز تک رسائی ممکن بنانا بھی ہے۔
رمسن راحت کا اَیڈ کی تقسیم کا پلیٹ فارم اوپن سورس بلاک چین پر مبنی ہے۔طیبہ اور SRSO نے راحت پلیٹ فارم کی مدد سے امداد کی تقسیم کے نظام کو مزید موثر اور آسان بنا لیا ہے۔ SRSO طیبہ کا پراٹنر ہے جس کی مدد سے انتہائی نچلی سطح پر امدادی کارروائیوں کا بندوبست کیا جاتا ہے۔
یہ پلیٹ فارم امداد کی تقسیم کی ریئل ٹائم ٹریکنگ کرنے میں مدد مہیا کرتا ہے جبکہ اس منصوبہ سے مستفید ہونے والے باآسانی ٹوکن کی کے بدلے H2O ویلزحاصل کرسکتے ہیں۔
طیبہ کی سی ای او ندا شیخ نے کہا طیبہ ایک غیر روایتی سماجی تنظیم ہے جو وسائل کے موثر استعمال کواولین ترجیح دیتی ہے۔ یہ ہمارے انوویشن کی سوچ پر مبنی کام کے طریقہ کار اور کم وسائل سے زیادہ موثر حل فراہم کرنے کے فلسفہ سے ظاہر ہے۔
راحت جیسی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اپنا کر ہم امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنا سکتے ہیں۔ اس سے ہم کام کے طریقہ کار کو مزید بہتر اور مربوط بھی بنا سکتے ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد ضلع گھوٹکی میں خواتین کی سربراہی میں چلنے والے گھرانوں کو اشد ضروری مدد فراہم کرنا ہے۔ اس کے لیے ایسا طریقہ کار اپنایا گیا ہے جو شفاف بھی ہے اور بہت موثر بھی۔اس اقدام میں کئی چیزین شامل ہیں جیسے کہ امداد حاصل کرنے والوں کے کوائف کی چھان بین اور تصدیق ، اُن کی آن بورڈنگ ، ٹوکن بنانا اور اس کی ٹرانسفر وغیرہ۔
رمسن راحت کی کوفاونڈر رومی سنگھ کہتی ہیں ہمیں طیبہ کے ساتھ مل کر پاکستان میں امداد کی ٹوکنائزیشن کا منصوبہ متعارف کرانے میں بے پناہ خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
ہمارا مقصد یہ ہے کہ بلاک چین کو رفاع عامہ کے لیے استعمال کر کے ہم پسماندہ کمیونٹیز کو بااختیار بنا سکیں اور ان کی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی لا سکیں۔
راحت کا ڈیٹا ٹریل باآسانی آڈٹ کیا جا سکتا ہے جو لین دین کے معاملات کی رئیل ٹائم ٹریکنگ ممکن بناتا ہے ۔اس سے امداد کی تقسیم کے لیے درکار وقت میں نہ صرف کمی واقع ہوتی ہے بلکہ شفافیت اور پرسنل ڈیٹاسے جڑے رسک کو بھی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ رقوم کی براہ راست منتقلی انٹر میڈیریز کی ضرورت کو کم سے کم بناتی ہے جس سے امداد کی تقسیم میں بدعنوانی ، فراڈ اور دھوکہ دہی جیسے مسائل کا سدباب کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ندا شیخ نے مزید کہا ہمیں یقین ہے کہ اس اقدام کی مدد سے ہم نہ صرف اُن افراد تک امداد کی فراہمی ممکن بنا سکیں گے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے بلکہ ہم فراڈ اور امداد کے غلط استعمال جیسے مسائل کا بھی بہترین سدباب کر سکیں گے۔ فلاح عامہ کے کاموں کی ٹوکنائزیشن کر کے ہم امداد حاصل کرنے والوںکو امداد کی وصولی کا ایک باوقار اور یوزر فرینڈلی ذریعہ فراہم کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں رفاع عامہ کے کاموں کی ٹوکنائزیشن ملک میں امداد کی تقسیم میں ایک اہم ترین سنگ میل ثابت ہوگا۔ طیبہ اور رمسن راحت امداد کی ٹوکنائزیشن کے لیے بلاک چین کا استعمال کرتے ہوئے امداد کی تقسیم کے نظام میں شافیت اور احتساب کے ایک نئے دور کا آغاز کر رہےہیں، جس سے فلاح عامہ کے لیے کام کرنے والوں کو محروم اور پسماندہ کمیونٹیز کی بہتر انداز میں خدمت کا موقع بھی ملے گا۔
طیبہ کے بانی بلال بن ثاقب ایک ایوارڈ یافتہ سوشل انوویٹر ہیں جو بلاک چین میں بے پناہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں SavePakistan.crypto کا آغاز کیا ہے جو سیلاب متاثرین کو ریلیف کی فراہمی کے لیےNFTs کو استعمال کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں ہم ایک ایسے مستقبل کا تصور رکھتے ہیں جہاں بلاک چین ٹیکنالوجی کی طاقت امداد کی تقسیم کے منظر نامے کو بدل دے گی اور پسماندہ کمیونٹیز کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لائے گی۔
فلاح عامہ کی ٹوکنائزیشن کے ذریعےہم ایک شفاف نظام تشکیل دے رہے ہیں جو امداد وصول کرنے والوں کو بااختیار بناتا ہے ۔ اس طرح یہ منصوبہ معاشرے میں برابری کی بنیاد بھی بن رہا ہے۔
طیبہ اور راحت کا مقصد امداد کی تقسیم کا ایک شفاف اور موثر نظام قائم کرنا ہے جسے دوسرے شعبوں میں بھی استعمال کیا جا سکے اور دوسری امدادی تنظیموں کے لیے ایک بہترین اور عملی نمونہ بھی ہو۔