کراچی میں گلشن حدید کے نجی اسکول میں پرنسپل کی خواتین سے مبینہ زیادتی کا سکینڈل سامنے آیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر حسن سردار نے اہم انکشاف کیا ہے کہ خواتین سے مبینہ زیادتی کرنے والے پرنسپل سے برآمد ویڈیوز میں نظر آنے والی خواتین کا تعلق ٹیچنگ اسٹاف سے ہے۔ایس ایس پی ملیر نے کہاکہ جو خواتین انٹرویوز دینے آتی تھی ملزم ان کو بھی ٹریپ کرتا تھا، کیس میں مذید گرفتاریاں اور اہم انکشافات متوقع ہیں۔
حسن سردار نے کہا کہ موبائل فون سے 25 ویڈیوز ملی تھی، 25 ویڈیوز چار خواتین کی ہیں جو الگ وقتوں میں بنائی گئی، گرفتار پرنسپل 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ہے۔ملزم نے اردو پوائنٹ سے بات کرتے ہوئے اینکر ذیشان چوہدری کو بتایا کہ میرے 6,7 لڑکیوں کے ساتھ ذاتی تعلقات تھے، میں نے کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی۔
مجھے معلوم نہیں تھا کیمروں میں ویڈیوز ریکارڈ ہو رہی ہیں۔
کیمروں کو ہیک کرکے ویڈیو نکالی گئیں اور مجھے بلیک میل کیا گیا، مجھے بلا کر 10 لاکھ روپے مانگے گئے، ملزم نے کہا کہ میں نے بذات خود کسی خاتون کو بلیک میل نہیں کیا، نہ ہی اسکول میں کبھی کسی طالب علم کو ہراساں یا بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ملزم نے کہا جو کچھ ہوا میں اس کے لیے شرمندہ ہوں،میرے موبائل اور لیپ ٹاپ میں کوئی ویڈیوز نہیں ہیں۔میں نے ایم کام کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے،میرا نکاح بھی ہو چکا ہے۔
کیس کے انویسٹی گیشن آفیسر علی اصغر کا کہنا ہے کہ ملزم خواتین کے ساتھ زیادتی اپنے دفتر میں کرتا تھا۔کچھ خواتین کا تعلق اسٹاف سے ہے، جب کہ کچھ متاثرہ خواتین ایسی ہے جو اسکول میں پڑھنے والے طالب علموں کی مائیں ہیں۔ملزم نے اب تک دس خواتین کے ساتھ زیادتی کا اعتراف کیا ہے،ملزم ٹیچرز کو تنخواہیں بڑھانے کا جھانسہ دیتا تھا، ملزم نے مزید کیاکہا ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے: