یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنی مسلح افواج کی جانب سے روس کے سرحدی علاقے کرسک میں اچانک فوجی دراندازی شروع کرنے کے معاملے پر اختیار کی گئی خاموشی توڑتے ہوئے بالواسطہ طور پر یوکرینی فوج کی اس کارروائی کو تسلیم کر لیا ہے۔ زیلنسکی نے ہفتے کے روز دیر گئے اپنے ہفتہ واری خطاب میں ”جنگ کو جارح کے علاقے میں دھکیلنے‘‘ کا اعلان کیا۔
کییف پر روسی میزائل اور ڈرون حملے
ادھر اتوار کو رات گئے یوکرینی دار الحکومت کییف پر روسی ڈرون اور میزائلوں کے ایک حملے میں ایک چار سالہ بچے سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے۔ یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے یوکرین پر چار بیلسٹک میزائلوں اور 57 ایرانی ساختہ شاہد ڈرونز سے حملہ کیا۔
فضائی دفاع نے 53 ڈرونز مار گرائے۔ اتوار کو یوکرین کی اسٹیٹ ایمرجنسی سروس کے مطابق کییف کے مضافاتی ضلع برووری کے رہائشی علاقے پر میزائلوں کے ٹکڑے گرنے کے بعد ایک 35 سالہ شخص اور اس کے بیٹے کی لاشیں ملبے کے نیچے سے ملی ہیں۔
اس حملے میں اسی ضلع کے مزید تین افراد زخمی بھی ہوئے۔ کییف سٹی ملٹری ایڈمنسٹریشن کے سربراہ سرہی پوپکو نے کہا کہ رواں ماہ یہ دوسرا موقع ہے جب کیف کو نشانہ بنایا گیا۔ پوپکو نے کہا کہ بیلسٹک میزائل دارالحکومت تک نہیں پہنچے لیکن اس کے مضافاتی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ ان ڈرونز کو مار گرایا گیا جو دارالحکومت کو نشانہ بنا رہے تھے۔
زیلنسکی نے ابتدائی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس نے اس حملے میں شمالی کوریا کے تیار کردہ میزائل کا استعمال کیا تھا۔ یوکرین اور امریکہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ روس نے جنگ میں شمالی کوریا کے میزائلوں کا استعمال کیا ہے۔ زیلنسکی نے مغربی اتحادیوں سے یوکرین کی مدد میں قدم بڑھانے کا اعادہ کیا اور کہا، ”اس روسی دہشت گردی کو واقعتاﹰ روکنے کے لیے ہمیں نہ صرف ایک مکمل فضائی ڈھال کی ضرورت ہے، جو ہمارے تمام شہروں اور محلوں کی حفاظت کرے گی بلکہ ہمیں شراکت داروں کے مضبوط فیصلوں کی بھی ضرورت ہو گی۔
اس سے ہمارے دفاعی اقدامات پر پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔‘‘
یوکرینی پیش قدمی روک دی، روس
روسی فوج نے اتوار کو کہا کہ اس نے اپنے مغربی کرسک کے علاقے میں کئی جگہوں پر یوکرین کی فوجی پیش قدمی روک دی ہے۔ ماسکو میں وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحد سے 30 کلومیٹر (20 میل) اندر تک کے علاقوں میں یوکرینی فوجیوں اور ان کے جنگی سازوسامان کو نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روسی فوجیوں نے اپنی سرحد کے اندر 25 سے 30 کلومیٹر کے علاقے میں ”بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ دشمن کے موبائل گروپوں کی روسی حدود میں مزید اندر داخل ہونے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔‘‘
کرسک پر یوکرینی میزائل حملے میں تیرہ افراد زخمی ہو گئے، گورنر
دوسری جانب روس میں کرسک کے علاقائی گورنر نے کہا کہ روسی فضائی دفاع کی طرف سے مار گرائے گئے ایک یوکرینی میزائل کے ایک رہائشی عمارت پر گرنے سے 13 افراد زخمی ہو گئے۔
گورنر لیکسی سمرنوف نے اتوار کے روز کہا، ”یوکرینی تخریب کاری اور جاسوسی گروپ‘‘ گزشتہ روز بیلوسکی ضلع میں داخل ہوا، لیکن گورنر کے بقول اب وہاں صورتحال ”مستحکم‘‘ ہو چکی ہے۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق کرسک، وورونز، بیلگوروڈ، برائنسک اور اوریول کے علاقوں میں راتوں رات 35 یوکرینی ڈرون مار گرائے گئے۔ یوکرین نے روس کے اندر اتوار کو ہونے والے ڈرون حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
لیکن یہ حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب یوکرین نے حالیہ ہفتوں میں روس کے اندر بڑے پیمانے پر فوجی انفراسٹرکچر اور آئل ڈپوؤں کو نشانہ بناتے ہوئے اسی طرح کے ڈرون حملوں کی رفتار بڑھا دی ہے۔
بیلاروس کا یوکرینی سرحد پر اضافی فوجی تعینات کرنے کا اعلان
دریں اثناء بیلاروس نے یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر مزید فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
منسلک حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی علاقے کرسک میں ڈرون حملے کرتے ہوئے کییف نے ایک طرح سے بیلاروسی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ بیلاروسی صدر آلیکسانڈر لوکاشینکو نے کہا کہ بیلاروس کی فضائی دفاعی فورسز نے جمعے کی شام روس کی سرحد سے متصل موگیلیف علاقے میں یوکرین سے پرواز کرنے والے درجنوں اہداف کو تباہ کر دیا۔
لوکاشینکو نے ہفتے کے روز منسک میں ایک میٹنگ میں کہا، ”یوکرین کی مسلح افواج نے تمام ضابطوں کی خلاف ورزی کی اور جمہوریہ بیلاروس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
‘‘بیلاروس کے وزیر دفاع وکٹر کھرین نے کہا کہ بیلاروس اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو اشتعال انگیزی سمجھتا ہے اور وہ ”جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔‘‘