چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگرپر الزامات لگانے والے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ اگر اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو ان کے خلاف درج ذیل فوجداری و قانونی وآئینی ومحکمانہ کاروائیاں ہو سکتی ہیں۔جیو نیوز کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ چاہے تو وہ سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرکے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کو آگے بڑھا سکتی ہے جس میں اگر وہ اپنے الزامات کوثابت نہ کرسکیں تو 6 ماہ تک قید کی سزا اور سرکار کی نوکری سے برخواستگی اور ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور دیگر مراعات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
جس میں 6 ماہ تک قید کی سزا اور سرکار کی نوکری سے برخواستگی اور ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور دیگر مراعات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ الزامات ثابت نہ کرنے پر محکمانہ سمیت توہین عدالت اور توہین الیکشن کمیشن کی یا کسی فرد یا افرادکے خلاف نفرت انگیزی اور سنسنی پھیلانے کے حوالے سے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 20 کے تحت کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔
کمشنر راولپنڈی کیخلاف پنجاب سول سرونٹس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 1975کے تحت محکمانہ کارروائی کا آغاز ان کے انکشافات پر مبنی پریس کانفرنس کرنے کے بعد شروع کر دیا گیا تھاانہیں فوری طور پر سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں بھجواتے ہوئے قائم مقام کمشنر راولپنڈی ڈویژن مقرر کردیا گیا تھا۔ ماہرین قانون کا مزید کہنا ہے کہ اس کے علاوہ سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی بھی شروع کی جاسکتی ہے، الزامات ثابت نہ ہونے کی صورت میں ایف آئی اے حکام سوشل میڈیا پر عام انتخابات کے حوالے سے نفرت اور سنسنی پھیلانے کے جرم میں ان کے خلاف پریونشن اف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ 2016 کی دفعہ 20 کے تحت کارروائی کرسکتے ہیں جس کی سزا تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ تک ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا اورانتخابات میں دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جعلی مہریں لگی ہیں جس میں چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہارے ہوئے امیدواروں کو70`70ہزار کی لیڈ سے جتوایا تھا۔سابق کمشنر راولپنڈی کامزید کہناتھا کہ میں نے فجر کی نماز کی بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔
میں غلط کام کرنے پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، سابق کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات کے ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ مجھ پر کوئی دباوٴ نہیں تھا۔لیاقت علی چٹھہ نے کہا تھا دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، صرف فارم 45 اکٹھے کرلیں نتائج کلیئر ہو جائیں گے۔