دولاکھ سے زائد سرکاری ملزمان کو سالانہ 25 ارب روپے کی مفت بجلی کسی صورت فراہم نہیں کرسکتے، وزارت توانائی نے نئی سمری تیار کرلی۔
نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران کو مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا تھا، سمری میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کھربوں روپے کا خسارہ اورسینکڑوں ارب کا نقصان کسی ادارے یا فرد کو مفت بجلی دینے کی اجازت نہیں دیتا۔
سمری نگران وزیرتوانائی کے دستخط کے بعدآج وزیراعظم سیکریٹریٹ کو بھجوا دی جائے گی،نئی سمری سرکاری ملازمین کو مفت بجلی فراہم نہ کرنے کی سفارشات کے ساتھ بھجوائی جارہی ہے، سیکرٹری توانائی نے ہم نیوز کو اس بات کی تصدیق کر دی۔
سمری میں سفارشات کرتے ہوئے کہا گیا کہ حالات کی سنگینی کوبھانپتے ہوئے وزارت کو سخت فیصلے لینے پڑرہے ہیں، وزارت توانائی کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 32 ہزارافسران سالانہ 12 ارب روپے کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران اور ملازمین کے احتجاج کے خوف پر فیصلہ کیا،ذرائع کے مطابق سمری میں وزارت خزانہ کی طرف سے مفت بجلی کی سہولت فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش سرفہرست ہے۔
سمری میں انکشاف کیا گیا کہ تقسیم کار،جنریشن،این ٹی ڈی سی اورواپڈا کے 1 لاکھ 89 ہزار افسران اور ملازمین مفت بجلی حاصل کررہے ہیں، ایوان صدر کے 3 سو11 ملازمین کوسالانہ 8 کروڑ اور وزیراعظم کے 4 سو 45 ملازمین کے 14 کروڑ کے بجلی کے یوٹیلٹی، بجلی بلوں کی مد میں فنڈز ملتے ہیں۔
تین ہزار سے زائد چھوٹی اور اعلیٰ عدالتوں کے ججوں اور عملے کو35 کروڑ روپے یوٹیلٹی اوربجلی بلوں کی مد میں رقم سالانہ دیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔