پاکستان پیپلز پارٹی سے نکالے گئے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے شدید تنقید کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی کی قرارداد واپس لے لی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ ہر ایک رکن پارلیمنٹ کو قرارداد لانے اور قانون سازی کا حق ہوتا ہے، میرے ساتھی اس قرارداد سے متفق نہیں تھے، ساتھیوں کے مشورے پر سوشل میڈیا پر پابندی سے متعلق قرارداد واپس لیتا ہوں۔
سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے سینیٹ میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کی قرارداد جمع کروائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ملک میں نوجوان نسل کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں، یہ پلیٹ فارم ہمارے مذہب اور ثقافت کے خلاف اصولوں کو فروغ دینے، زبان اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں نفرت پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ افواج پاکستان کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کے ذریعے ملکی مفادات کے خلاف ایسے پلیٹ فارمز کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، اس طرح کے پلیٹ فارم کو مفاد پرستوں کی جانب سے مختلف مسائل کے بارے میں جعلی خبریں پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور نوجوان نسل کو دھوکہ دینے کے لیے ملک میں جعلی قیادت پیدا کرنے اور اسے فروغ دینے کی کوشش کی جاتی ہے، لہذا سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے حکومت سے سفارش کی جاتی ہے کہ وہ فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام، ٹویٹر (ایکس) اور یوٹیوب پر پابندی عائد کرے تاکہ نوجوان نسل کو ان کے منفی اور تباہ کن اثرات سے بچایا جا سکے۔