شاہد خاقان عباسی کا مریم نواز کو لیڈر ماننے سے انکار نواز شریف کی صاحبزادی کو پارٹی قیادت دینے کی صورت میں مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ دوں گا، سابق وزیر اعظم

  شاہد خاقان عباسی کا مریم نواز کو لیڈر ماننے سے انکار۔ بول نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو لیڈر نہیں مانتے، اگر مریم نواز کو پارٹی کی قیادت سونپی گئی تو پھر مسلم لیگ ن سے راستے الگ کر لوں گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 35 سال سے الیکشن لڑ رہا ہوں لیکن اب الیکشن بے مقصد ہو چکے، الیکشن سے ملک کے مسائل کا حل نظر نہیں آ رہا، میں الیکشن لڑنے کو بے مقصد سمجھتا ہوں۔ پاکستان کی تباہی کی ذمے دار سب سیاسی جماعتیں ہیں، ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، ملک کے مسائل حل کرنے کیلئے سب سے پہلے نیب کو ختم کرنا ہو گا۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آج ہم سب کی بے وقوفیاں آڑے آ رہی ہیں، ملکی حالات سے عوام پریشان ہیں، ملک کے گورنس کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کرنا پڑے گا۔

 اس سے قبل جمعہ کے روز سابق وزیراعظم اور رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست سے دستبردار نہیں ہوا لیکن انتخابات کا فائدہ نظر نہیں آ رہا،آئندہ کیلئے کیا لائحہ عمل ہو گا،مجھے کچھ علم نہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ موجودہ پارلیمان نے اپنے دور میں ایسا کیا کام کیا جو عوام کیلئے فائدہ مند ہو؟۔

قبل ازیں شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دیا اور کہا کہ اس وقت سیاست ملکی مسائل حل کرنے کیلئے نہیں،مجھے حقیقت نظر آ رہی ہے اور کم از کم میرے الیکشن لڑنے سے تو حل نظر نہیں آتا،اگر یہ تمام اسٹیک ہولڈرز نہیں بیٹھیں گے تو الیکشن نہیں لڑوں گا۔ اگر ملکی مسائل حل کرنے کی سوچ بھی نظر نہ آئے تو میں الیکشن لڑ کر کیا کروں گا۔

پارٹی کوئی نہیں ٹوٹتی،یہ کوششیں پہلے بھی ہوئیں اور تجربات ناکام ہوئے،ہمیں ان تجربات سے بھی سبق حاصل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے نیب بنا کر پہلے پیپلز پارٹی پیٹریاٹ اور پھر ق لیگ بنائی جو ناکام رہیں۔ نہ پارٹیاں بنانے والے آج موجود ہیں اور نہ ہی بننے والے وہ رہے،بننے والوں کی وہ عزت ہے اور نہ ہی وہ ملک کو کچھ دے سکے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ استحکام پاکستان پارٹی کا دعویٰ تو استحکام لانے کا ہے،تاریخ یہی سبق دیتی ہے جو مشکل وقت میں کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک ہی رہتا ہے۔

سیاست پیچیدہ نہیں بے مقصد ہو گئی ہے اور یہ سیاست نہیں چلتی کہ اس کو گرا دو اس کو بنا دو،یہ 75 سال بہت کر لی۔ نام نہاد احتساب کے ادارے کسی اور مقصد اور سیاست کیلئے استعمال کئے جا رہے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں