اسلام آباد میں 5 سے17 اکتوبر تک فوج تعینات رہے گی، پولیس سمیت دیگر ادارے سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے فوج کی معاونت کریں گے
وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے پیش نظر اسلام آباد میں فوج تعینات کردی ہے، فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ میڈیا کے مطابق وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے پیش نظر وزیراعظم شہبازشریف کی منظوری کے بعد اسلام آباد میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج تعینات کردی ہے، فوج کی تعیناتی آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے۔
پولیس سمیت دیگر ادارے سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے فوج کی معاونت کریں گے۔ یاد رہے شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا جس میں بھارت سمیت کئی ممالک کے سربراہان اور نمائندے شرکت کریں گے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر ملک بھر سے اسلام آباد اور راولپنڈی جانیوالے راستے بند کر دیئے گئے، وفاقی حکومت نے جڑواں شہر راولپنڈی اور اسلام آباد جانے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر سیل کردئیے جبکہ فیض آباد کے دونوں اطراف کنٹینرز لگا کر بند کردیا۔
راستے بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس معطل ہے۔ڈبل سواری پر پابندی اورمیٹرو بس سروس اور تعلیمی ادارے بند کردئیے گئے ہیں۔ فیض آباد پر کنٹینرز کی ڈبل لیئر جبکہ زیرو پوائنٹ پر 20 فٹ اونچی کنٹینرز وال کھڑی کر دی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی منظوری دی۔
اہم سرکاری عمارتوں اور ریڈ زون کی سیکیورٹی فوج کے سپرد ہوگی، اسلام آباد میں رینجرز پہلے ہی تعینات ہے۔سرینگر ہائی وے کو کئی مقامات سے سیل کر دیا گیا ہے جبکہ سرینگر ہائی وے پر زیرو پوائنٹ سے ریڈ زون میں داخلہ ناممکن بنا دیا گیا۔ اسلام آباد ایکسپریس وے کھنہ پل سے فیصل مسجد تک مختلف مقامات پر سیل کر دی گئی۔ ڈی چوک ،سرینا چوک، نادرا چوک پر بھی کنٹینرز کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔
راولپنڈی صدر سٹیشن تا پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے۔ جڑواں شہروں کی ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر میٹروبس سروس مکمل بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تحریک انصاف کے آج ہونے والے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی پولیس نے سیکورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس مقصد کیلئے امن و امان یقینی بنانے کیلئے 4 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار فرائض انجام دیں گے۔