شوگر مل مالکان نے حکومت سے چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگ لی، اجازت کی صورت میں ملک بھر میں چینی کی قیمت میں اضافے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ شوگر مل مالکان نے 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگی ہے، رواں سال ملک بھر میں چینی کی مجموعی پیداوار 75 لاکھ ٹن رہی، ملک میں چینی کی ضرورت کا تخمینہ 5 لاکھ ٹن ماہانہ یا 60 لاکھ ٹن سالانہ ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ ملک میں چینی کے 15 لاکھ ٹن اضافی ذخائر ہیں، بھارت کے چینی برآمد پر پابندی لگانے سے عالمی مارکیٹ میں ریٹ بڑھ گئے ہیں، 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرکے ایک ارب ڈالر تک کمائے جاسکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ای سی سی اس حوالے سے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی درخواست کا جلد جائزہ لے گی، تاہم چینی برآمد کرنے کی اجازت کی صورت میں مقامی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کا خدشہ ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون)کی جنرل باڈی کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں حکومت کی جانب سے اشیا ئے ضروریہ کی اسمگلنگ کے خلاف اٹھائے گئے موثر اقدامات کو سراہا گیا، ترجمان نے کہا کہ چینی جو اسمگلنگ سے بچائی گئی اسے برآمد کر کے ملک کیلئے قیمتی زرِمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے، آئی ایم ایف اپنی شرائط کو منوا کر عوام پر مہنگائی کی صورت میں مسلسل بوجھ لاد رہا ہے، اس صورت میں اگر اضافی چینی کو برآمد کیا جائے گا تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ عوام کو حاصل ہو گا، قیمتی زرِمبادلہ ملک میں آئے گا جس کی بدولت حکومت کو کم سے کم بیرونی امداد پر انحصار کرنا پڑے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں شوگر انڈسٹری کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی وزیر تجارت کو لکھے گئے خطوط پر بھی بات چیت ہوئی، خطوط کے مندرجات کے مطابق ملکی شوگر انڈسٹری نے حالیہ کرشنگ سیزن 24-2023 میں چینی کی سرپلس پیداوار حاصل کی ہے، موجودہ سال میں کل دستیاب چینی 7.5 ملین میٹرک ٹن ہے جب کہ ملکی سالانہ کھپت 6.00 ملین میٹرک ٹن ہے جو کہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کے پاس 1.5 ملین میٹرک ٹن کی اضافی چینی موجود ہے جس سے 1.2 ارب ڈالر تک کا زرِمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے، کم از کم 1 ملین میٹرک ٹن اضافی چینی کو دو قسطوں میں بغیر کسی اضافی شرائط برآمد کر دیا جائے تا کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں حالیہ اچھے نرخوں کی بدولت سے ملکی خزانے کو بہترین فائدہ پہنچایا جا سکے۔