صرف سانس اور موت پر ٹیکس نہیں، باقی ہر چیز پر ٹیکس عائد ہے، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک انتہائی نازک حالات سے گزررہا ہے۔

پشاور میں تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یوآئی ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بات کرتی ہے،معیشت کے حوالے سے اپنی آواز بلند کرتے ہیں،ہم ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کرداراداکرسکتے ہیں۔

ہمارے ملک میں کیا امن ہے؟معیشت ہے؟ملک کا تاجر طبقہ مشکلات کا شکار ہے،ملک کیلئے معیشت اور معیشت کیلئے امن ضروری ہے،عوام کےٹیکسوں کا پیسہ فلاح و بہبود پر استعمال نہیں ہورہا۔

ہر شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے،ملک کو سیاستدان چلاتے ہیں جنہیں عوام کی مشکلات کا ادراک ہے۔صرف سانس اور موت پر ٹیکس نہیں، باقی ہر چیز پر ٹیکس عائد ہے۔

ملک میں وزیر خزانہ باہر سے درآمد کیا جاتاہے،ہمارے ملک میں ایک وزیرخزانہ آیا تھا بعد میں وزیراعظم بن گیا،ہمیں ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا کہ یہ آیا کہاں سے تھا،ہم کیوں روز روز ظالمانہ ٹیکس ادا کریں۔

ہمارے سیاستدانوں نے باہر انتظامات کیے ہوئے ہیں،ہمارے سیاستدان مشکلات آئیں تو باہر چلے جائیں گے،ہمیں کسانوں کو مراعات دینی چاہئے تھیں ہم نے ان سے مراعات چھین کر بوجھ بڑھادیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ باہر سے غیر معیاری گندم کیوں امپورٹ کی گئی،تاجر کیلئے آسانیاں پیدا کرو،ملک کی آئینی،مذہبی اور دینی شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔آپ کسی کی شناخت ختم کریں گے تو ردعمل توآئے گا۔

میرا صوبہ معدنی وسائل سے بھرا ہوا ہے،77سال تک ہمیں اپنے وسائل سے محروم رکھا گیا اور کیوں محروم رکھا گیا،آج دنیا کا نظام کروٹ بدل رہا ہے۔

نائن الیون کے بعد تصوریہ تھا کہ دنیا پر امریکا کی سرمایہ داری اور اجارادارہ ہوگی،آج چین معاشی قوت کے طور پرابھر رہا اورایک نئی سرد جنگ شروع ہوگئی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں