صرف 2 سالوں میں ملکی قرضوں میں ہوشربا 22 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف

گزشتہ 2 مالی سالوں کے دوران قرضوں میں اضافے کی رفتار کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جانے کے باعث ملک کا مجموعی قرضہ تشویش ناک 74 ہزار ارب روپے کی سطح سے بھی اوپر چلا گیا

صرف 2 سالوں میں ملکی قرضوں میں ہوشربا 22 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے قرضوں کے حجم میں خوفناک اضافہ ہونے سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ انگریزی اخبار ایکسریس ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 مالی سالوں کے دوران قرضوں میں اضافے کی رفتار کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جانے کے باعث ملک کا مجموعی قرضہ تشویش ناک 74 ہزار ارب روپے کی سطح سے بھی اوپر چلا گیا۔

صرف گزشتہ 2 سالوں میں اقتدار میں رہنے والی حکومتوں نے ملکی قرضوں کے مجموعی حجم میں 22 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں شہباز شریف حکومت کی جانب سے یومیہ تقریباً 72 ارب روپے کا قرضہ لیے جانے کا انکشاف ہوا تھا

انکشاف کیا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی وفاقی حکومت ہر گزرتے دن کے ساتھ قرضوں میں اضافے کا نیا ریکارڈ قائم کرنے لگی، شہباز شریف کی وفاقی حکومت کے ابتدائی 3 ماہ میں نگران حکومت کے آخری 3 ماہ کے مقابلے میں قرضوں میں 113 فیصد اضافہ ہوا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے محصولات میں 30 فیصد اضافے کے باوجود مالی سال 2023-2024 کے آخری 45 دنوں (15مئی سے 28 جون)کے دوران شیڈول بینکوں سے 3231 ارب روپے(32کھرب روپے)قرض لیا۔ گزشتہ ماہ جاری کیے گئے اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے اس عرصے کے دوران یومیہ 71.8 ارب روپے کا قرضہ لے لیا، جو حکومت کے بڑے پیمانے پر اخراجات کی عکاسی کرتا ہے۔

ایک اور رپورٹ میں صحافی شہباز رانا کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ ماہ جون کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے یومیہ 56 ارب روپے کے قرضے لیے گئے۔ شہباز شریف کی اتحادی حکومت نے یومیہ 56 ارب روپے کے حساب سے صرف 1 ماہ میں 1700 ارب روپے سے زائد کے نئے قرضے لیے۔ شہباز رانا نے سوال کیا ہے کہ آخر اتنا زیادہ قرضہ لینے کی وجہ کیا ہے؟ یہ سارا پیسہ جا کہاں رہا ہے؟۔

دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی قرضے لینے کی رفتار کے باعث صرف 3 ماہ میں ملکی قرضوں میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔ وفاقی حکومت کے 3 ماہ میں نگران حکومت کے آخری 3 ماہ کے مقابلے میں قرض 113 فیصد اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کے دستاویز کے حوالے سے بتایا گیا کہ مارچ سے مئی 2024 کے دوران وفاقی حکومت کا قرضہ 3 ہزار 11 ارب روپے بڑھا، جبکہ نگران دور کے آخری 3 ماہ میں وفاقی حکومت کا قرضہ ایک ہزار 416 ارب روپے بڑھا تھا۔

دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضوں میں یہ اضافہ دسمبر 2023 سے فروری 2024 کے دوران ہوا تھا، مئی2024 تک وفاقی حکومت کا قرضہ بڑھ کر 67 ہزار816 ارب روپے ہوگیا۔ دستاویز کے مطابق فروری 2024 میں وفاقی حکومت کا قرضہ 64 ہزار806 ارب روپے اور نومبر2023 میں 63 ہزار 390 ارب روپے تھا۔ دوسری جانب پاکستان کے بیرونی قرضوں کے اعداد و شمار بھی سامنے آگئے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کے اجلاس میں حکام اقتصادی امور ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر بیرونی قرض 130 ارب ڈالرز تجاوز کرگیا، اس میں پرائیویٹ سیکٹر کا قرض بھی شامل ہے۔

سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق جاری منصوبوں کی کل تعداد 298 ہے، کثیر جہتی منصوبوں کی کل تعداد 146 ہے، دو طرفہ ایگریمنٹس کے تحت 152 پروجیکٹس ہیں۔بریفینگ میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف سے کمرشل ڈومیسٹک قرض سے متعلق امور وزارت خزانہ دیکھتی ہے، بانڈز سرٹیفکیٹس سے متعلق امور بھی براہ راست وزارت خزانہ دیکھتی ہے۔بریفینگ کے مطابق ایکسٹرنل ڈیولپمنٹ اسسٹنس اور شاٹ ٹرم اسسٹنس اے ڈی دیکھتی ہے، ڈیٹ مینجمنٹ عمل میں وزارت خزانہ، مرکزی بینک اور ای اے ڈی شامل ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں